فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ اللّٰہ نے معرکہ حق میں ہماری مدد کی کیونکہ ہم حق پر تھے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے چیف آف آرمی اسٹاف کے 52 ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے اہم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی اور کامیابی کے لیے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلق ناگزیر ہے۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ریاست کی تمام اکائیوں کے درمیان ہم آہنگی کی اساس پاکستان کی انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اس کی بھاری اور اہم ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں ریاست کی تمام اکائیوں نے مثالی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا، معرکہ حق میں پاکستان نے کشمیر لائن آف کنٹرول سے لے کر ساحلِ سمندر تک ہندوستان کی بلاجواز جارحیت کے خلاف بہترین جواب دیا۔
پاکستان نے نہ پہلے بھارت کی اجارہ داری قبول کی اور نہ کبھی کریگا
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان دورِ حاضر کے جنگی تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ہمہ وقت تیار رکھتی ہیں، ہم ہندوستان کو واضح پیغام دیتے ہیں، پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ کبھی کرے گا۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے جو اس کا اپنی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں پر متعصبانہ اور ظالمانہ رویوں کا نتیجہ ہے، خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہندوستان ہے۔
ہم کبھی بھی ہندوستان کے آگے جھکے ہیں نا جھکیں گے
انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم پاکستانی کبھی بھی ہندوستان کے آگے جھکے ہیں نہ جھکیں گے، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور ہم اس سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاہم ہم اُن سے ایک ہی تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کی دہشتگردانہ پراکسیوں فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ اپنی انفرادی اور علاقائی پہچان سے بڑھ کر پاکستانیت کی پہچان کو اپنائیں، ہر نظام میں مسائل اور کمزوریاں ہوتی ہیں، آپ کا کام ہے کہ کمزوریوں اور منفی قوتوں کو نظام پر حاوی نہ ہونے دیں۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ جو اقوام اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں ان کا مستقبل بھی تاریک ہو جاتا ہے، پاکستان کی کہانی اور تاریخ کو جانیے اور اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک سے محبت اور وفاداری اولین اور بنیادی شرط ہے۔ اپنے اندر جرات، قابلیت اور کردار پیدا کریں اور اگر ان میں سے ایک جزو کو چننا ہو تو ہمیشہ کردار کو فوقیت دیجئے گا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کو براہِ مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ہم اس ریاست پاکستان سے بات کرتے ہیں، جو آئین کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے، افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ ہماری وابستگی عوام کی علاقائی سالمیت، خود مختاری، پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے، یہی وہ کام ہے جو فوج کرتی ہے، ایک افواہ یہ بھی تھی کہ فوج اپنا کام نہیں کرتی اور سیاست میں ملوث ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب معرکۂ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سوال ان سیاستدانوں یا سیاسی قوتوں سے پوچھنا چاہیے، جو فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں، سیاسی عدم استحکام پر فوجی قیادت کا نام کیوں آتا ہے؟ یہ سوال سیاستدانوں سے پوچھنا چاہیے۔لیفیٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے، افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں، ہم اس ریاست پاکستان سے بات کرتے ہیں، جو آئین کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ہم ریاست پاکستان سے بات کرتے ہیں، پاکستان کی مسلح افواج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ہمیشہ واضح رہے ہیں یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں، کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟ نہیں، بالکل نہیں، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں، جب بھی حکومتِ وقت چاہے یا وہ ہمیں کہتی ہے تو فوج حتی الامکان حد تک حکومت اور عوام کے لیے آتی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت، چاہے وفاقی یا صوبائی ہو، اس کے احکامات پر عمل کرتی ہے، داخلی سلامتی کے لیے فوج خیبر پختون خوا، بلوچستان میں موجود ہے، وہ بھی صوبائی حکومت کے احکامات پر ہے۔اُن کاکہنا تھا کہ ہم یہ فیصلے خود نہیں کرتے، یہ سیاسی قوتیں طے کرتی ہیں کہ فوج کو کہاں تعینات کیا جائے، اس ملک میں، اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب پولیو ٹیمیں ویکسین کے لیے نکلتی ہیں، تو فوج ہی ان کے ساتھ ہوتی ہے، جب واپڈا کے بجلی کے میٹر چیک کرنا چاہتے ہیں، تو فوج کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے، ایسی فوج جس کے بارے میں کہا جائے وہ منقسم اور عوام سے کٹی ہوئی ہے، یہ سب کچھ کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم صرف اندرونی طور پر ہی چٹان کی طرح متحد نہیں بلکہ بحیثیت قوم بھی متحد ہیں، شاید یہ ان کی اپنی نااہلی یا کمزوریاں ہیں، جن کی طرف وہ توجہ نہیں دینا چاہتے۔
Post your comments