امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے وفاقی فوجی تعیناتی پر ڈونلڈ ٹرمپ اور محکمۂ دفاع کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر سیکڑوں امریکی میرینز لاس اینجلس میں تعینات کر دیے گئے۔گورنر کیلیفورنیا نے ٹرمپ کے فیصلے کو جمہوریت پر حملہ اور طاقت کا غلط استعمال قرار دے دیا۔میئر لاس اینجلس نے کہا کہ مظاہرے صرف شہر کے وسطی علاقوں تک محدود ہیں، لوٹ مار اور تشدد کے باعث کچھ علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے گزشتہ روز تقریباً 2 ہزار افراد کو گرفتار کیا۔واضح رہے کہ غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف کارروائیوں پر لاس اینجلس میں پانچویں روز بھی مظاہرے جاری ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ میئر لاس اینجلس کا کہنا ہے کہ رات 8 سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔
مئیر کیرن باس نے یہ اقدام مسلسل چار راتوں سے جاری ہنگامہ خیز مظاہروں کے بعد کیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق لاس اینجلس میں جاری شدید مظاہروں کو روکنے کے لیے نیشنل گارڈز کی تعداد بڑھا کر 21 سئو کردی گئی ہے۔امیگریشن حکام کی جانب سے غیرقانونی طور پر کیلیفورنیا میں مقیم افراد کیخلاف چھاپے بھی جاری ہیں اور یہ سلسلہ دیہی علاقوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔
Post your comments