صدرٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف کیلیفورنیا میں مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
احتجاج کے باعث لاس اینجلس میں نیشنل گارڈ تعینات کردی گئی جبکہ انفنٹری بریگیڈ کی لڑاکا ٹیم نے پوزیشنیں سنبھال لی۔احتجاج کرنے والوں کی امیگریشن حکام سے بھی جھڑپیں ہوئیں۔ سخت صدارتی اقدامات پر گورنر نیوسم نے وفاقی ٹیکس نہ دینے کی دھمکی دے دی۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو امن و امان یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا۔ امریکا میں پُرتشدد مظاہروں کی کوئی جگہ نہیں۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آج پھر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی فوج نے 700 میرینز لاس اینجلس میں فوری تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نیشنل گارڈز کے اضافے دستے بھی لاس اینجلس میں تعینات کردیے گئے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق میرینز لاس اینجلس میں سرکاری املاک کی حفاظت کریں گے۔اتوار کو کیلی فورنیا میں مظاہرے کنٹرول کرنے کے لیے ٹرمپ کے نیشنل گارڈز بھیجنے پر صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی تھی۔ مظاہرین نے کئی گاڑیاں جلا دی تھیں۔لاس اینجلس میں غیرقانونی امیگرینٹس کیخلاف چھاپوں کی وجہ سے چار روز پہلے مظاہرے شروع ہوئے تھے، اب تک 200 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں سخت مظاہروں پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو کیلی فورنیا میں مزید نیشنل گارڈز تعینات کریں گے۔
اپنے بیان مین ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کیلی فورنیا میں میرینز کی تعیناتی سے کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے سوا کوئی چارا نہیں تھا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ملک میں خانہ جنگی شروع ہو، لاس اینجلس کے مظاہرے بغاوت میں بدل سکتے ہیں۔
لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف مظاہروں کی کوریج کے دوران پولیس نے ایک آسٹریلوی خاتون صحافی کو ربڑ کی گولی سے نشانہ بنایا گیا۔
آسٹریلوی نیوز چینل نائن نیوز کی نمائندہ لورین توماسی اس وقت زخمی ہوئیں جب ایک پولیس افسر نے براہ راست کیمرے کی سمت ربڑ کی گولی چلائی، جو ان کی ٹانگ پر آ لگی۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں لورین کو تکلیف سے چیختے اور اپنی پنڈلی پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے، موقع پر موجود ایک شخص نے پولیس اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے چیخ کر کہا کہ تم نے رپورٹر کو گولی مار دی ہے۔
لورین توماسی مظاہروں کی صورتحال بیان کر رہی تھیں جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گھوڑوں پر سوار ہو کر کریک ڈاؤن شروع کیا۔ کوریج کے دوران لورین کہہ رہیں تھیں کہ گھنٹوں کی کشیدگی کے بعد یہ صورتحال اب تیزی سے خراب ہو رہی ہے، ربڑ کی گولیاں چلائی جارہی ہیں اور مظاہرین کو شہر کے مرکز سے ہٹایا جا رہا ہے۔اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ و تجارت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تمام صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے کےلیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔آسٹریلوی گرینز پارٹی کی سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے وزیراعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی انتظامیہ سے اس واقعے کی فوری وضاحت طلب کریں۔ادھر ایک برطانوی نیوز فوٹوگرافر بھی لاس اینجلس میں اسی قسم کے مظاہروں کے دوران پولیس کی طرف سے فائر کی گئی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا، جس کے بعد اس کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔واضح رہے کہ لاس اینجلس میں یہ مظاہرے ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری ہیں، جہاں متعدد مقامات پر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
Post your comments