لبنانی حکومت نے دارالحکومت بیروت پر فضائی حملوں اور جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی کو جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کی جانب سے عیدالاضحیٰ کے روز لبنان میں دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقوں میں بمباری کی گئی۔یاد رہے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان 6 ماہ قبل جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ اس نے یہ حملے مبینہ طور پر ڈرون سازی کےلیے استعمال ہونے والی عمارتوں پر حملے کیے ہیں۔لبنان کے وزیرِاعظم نواف سلام نے ان حملوں کو لبنان کی سالمیت، معیشت اور استحکام کےلیے خطرہ قراردیا ہے اور کہا ہے کہ سیاحت اور عید کے دنوں ان حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔لبنان کے صدر جوزف اون نے ان حملوں کو بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے عید مقدس کے تہوارکے دن کیے گئے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اپنے بیان میں حماس کے رہنما خلیل الحیا نے کہا کہ حماس نے امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کی تجاویز رد نہیں کی تھیں بلکہ کچھ تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حماس جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ ہم ایک نئی، سنجیدہ مذاکراتی کوشش کے لیے آمادہ ہیں، جس کا مقصد مستقل جنگ بندی معاہدہ حاصل کرنا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کیے تھے لیکن حماس نے اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو “خوفناک، بے نتیجہ اور ناقابل برداشت” قرار دے دیا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں خوراک تقسیم کرنے والے مراکز پر حملوں میں درجنوں فلسطینی شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔سر کیئر اسٹارمر نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کے خلاف ہیں۔برطانیہ اسرائیلی حکام پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے، لیکن ابھی تک اسلحہ کی فروخت پر مکمل پابندی یا فلسطین کو فوری طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ریڈ کراس کی صدر مرجانا اسپولجارک نے کہا ہے کہ “غزہ کا حال زمین پر جہنم سے بھی بدتر ہے” اور فلسطینیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے خوراک کے مراکز پر حملوں کے بعد بین الاقوامی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ برطانوی امدادی تنظیمیں فوری انسانی امداد اور سیاسی اقدامات کا مطالبہ کر رہی ہیں، لندن میں پارلیمنٹ کے باہر اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، اور غزہ میں امداد کی مقدار اور رفتار بڑھانی ہوگی۔ یہ صورتحال واقعی خوفناک اور ناقابل برداشت ہے۔
Post your comments