class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12762 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

چھ سال میں پہلی بار بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی ممکنہ طور پر جی 7 سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے

۔ مودی کو ابھی تک کینیڈا کی جانب سے اجلاس میں شرکت کا باضابطہ طور پر دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ اگر دعوت دی گئی تب بھی مودی غالباً مذکورہ اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، خاص طور پر جب بھارت کو یقین نہیں کہ کینیڈا کی نئی حکومت، خالصتان تحریک کی سرگرمیوں پر بھارتی خدشات کو سنجیدگی سے لے گی یا نہیں۔ بھارتی میڈیا کا خیال ہے کہ دورے کی تیاری کےلیے کم وقت بچا ہے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سِکھ علیحدگی پسندوں کے ممکنہ احتجاج اور کینیڈا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارتی حکومت آخری لمحے کے دعوت نامے کو شاید قبول نہ کرے۔  دوسری جانب کینیڈین جی7 اجلاس کے ترجمان نے اِس بات کی تاحال تصدیق نہیں کی کہ آیا مودی کو دعوت دی جائے گی یا نہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں کینیڈا جی سیون کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے۔اجلاس میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکا اور یورپی کمیشن کے صدور شامل ہوں گے۔اس سے قبل کینیڈین سکھ برادری کا بڑا مطالبہ سامنے آیا تھا کینیڈین حکومت جی 7 سربراہی اجلاس میں نریندر مودی کو مدعو نہ کرے۔ٹورنٹو کی سکھ فیڈریشن کا مؤقف ہے کہ جب تک بھارت کینیڈا میں سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مجرمانہ تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا مودی کو جی سیون اجلاس میں مدعو نہ کیا جائے۔

نیو یارک کے میئر کی نشست کے مسلمان امیدوار زوہران ممدانی نے نریندر مودی کو جنگی مجرم قرار دے دیا۔

ایک انٹرویو کے دوران زوہران ممدانی نے کہا کہ میرے والد اور اُن کا خاندان بھارتی گجرات سے تعلق رکھتا ہے، اور ہم مسلمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے گجرات میں مسلمانوں کا منظم قتل عام کرنے میں مدد کی تھی، ہمیں نریندر مودی کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرح ہی دیکھنا چاہیے۔ زوہران ممدانی نے کہا کہ نریندر مودی نے 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کی سرپرستی کی تھی، نریندر مودی نے مسلمانوں کے قتلِ عام میں کردار ادا کیا تھا۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی ارب پتی کاروباری شخصیت  گوتم اڈانی ان دنوں امریکی چھان بین کی زد میں ہیں۔ وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی محکمہ انصاف بھارتی بزنس مین گوتم اڈانی کے کاروبار سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔

گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی میں ملوث ہونے نہ ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اڈانی جو ایشیا کے دوسرے دولت مند ترین شخص اور بھارتی وزیراعظم مودی کے قریبی فنانسر ہیں، وہ کوشش کر رہے تھے کہ ٹرمپ انتظامیہ انکے خلاف فارن برائبری (غیر ملکی رشوت ستانی) کے الزامات ختم کر دیں۔ لیکن ان الزامات کا خاتمہ تو کیا ہوتا، اب انکے خلاف ایک نیا محاذ کھل گیا ہے اور پراسیکیوٹرز یہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ انکی کمپنیاں کیا ایران سے پیٹرو کیمیکل مصنوعات خرید رہی ہیں۔ اس حوالے سے پیر کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی خلاف ورزیوں کے معاملے میں انکے خلاف تحقیقات شروع کروا دی ہے۔ اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ انکی کمپنیاں ایران سے ایل پی جی بذریعہ گجرات کے مندرا پورٹ بھارت میں منگوا رہی ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کی انویسٹی گیشن میں یہ پتہ چلا ہے کہ مندرا (گجرات، مغربی بھارتی ریاست) اور خلیج فارس کے درمیان ٹینکرز کی ٹریولنگ سامنے آئی ہے جو کہ پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter