آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ نے آزادی کی جنگ میں آذربائیجان کا بھرپور ساتھ دیا، اسی لیے ترک صدر اور پاکستان کے وزیرِ اعظم آج ہمارے جشنِ آزادی میں شریک ہیں۔
یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آذربائیجان الہام علیوف نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کو یومِ آزادی پر مبارک باد دیتا ہوں، ترکیہ اور پاکستان کے سربراہان بھی آج یومِ آزادی کی تقریب میں شریک ہیں، ترکیہ اور پاکستان کی آج کی تقریب میں شرکت مضبوط دوستی کی عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کا تعاون مزید مستحکم ہو گا، یومِ آزادی کی تقریب میں ترکیہ اور پاکستان کی شرکت ہمارے لیے باعثِ فخر ہے، سہ فریقی اجلاس میں اسٹریٹیجک تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔صدر آذربائیجان الہام علیوف نے کہا کہ آذربائیجان کی یومِ آزادی کی تقریب اس خطے میں ہو رہی ہے جسے آزاد کروایا گیا ہے، 107 سال پہلے آذربائیجان پہلا آزاد مسلم ملک بنا جس پر 7 سال بعد روس نے قبضہ کیا، 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد آذربائیجان آزاد ہوا مگر آرمینیا کی جارحیت جاری رہی، آرمینیا نے آذربائیجان کے مختلف علاقوں میں ہمارے لوگوں کی نسل کشی کی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمینیا کی غاصبانہ پالیسی کی وجہ سے لاکھوں آذربائیجانی شہری قتل ہوئے اور پناہ گزین بنے، 10 نومبر 2022ء کو بالآخر ہم نے آرمینیا کو شکست دی اور نگورنوکاراباخ کو آزاد کروایا۔
بھارت سے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی مکمل کا حمایت کرنے والے ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
لاچین میں 3 ملکی اجلاس سے خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی بندی ہوجانا ترکیہ کے لیے باعثِ اطمینان ہے، امید ہے کہ اعلان کردہ سیز فائر کو مستقل امن میں تبدیل کیا جائے گا۔اس موقع پر آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں آذربائیجان نے پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی کیا ہے، پاک بھارت کشیدگی ہمارے لیے انتہائی پریشان کُن تھی، تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔آذر بائیجان کے صدر نے پاکستان میں 2 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔
Post your comments