class="post-template-default single single-post postid-10722 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کیلئے امریکی تجویز مان لی

یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی اور پائیدار امن کی بحالی کے لیے امریکی تجویز مان لی۔ 

امریکہ اور یوکرین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی بحالی کے وعدے کے بدلے یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین کے قیمتی معدنی زخائر سے متعلق جامع معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ 30 روزہ عبوری جنگ بندی میں فریقین کی باہمی رضامندی سے توسیع ہو سکتی ہے، جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔ یہ معاہدہ سعودی شہر جدہ میں یوکرینی حکام اور امریکی وفد کے درمیان آٹھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پایا، امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو کر رہے تھے۔ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے پر عائد پابندی ختم کرے گا اور یوکرین کے لیے سیکیورٹی معاونت دوبارہ شروع کرے گا۔ یہ دونوں اقدامات 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی تُند و تیز بات چیت کے بعد معطل کر دیے گئے تھے۔

یوکرین نے روس پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے، ماسکو کے رہائشی علاقوں پر ڈرون حملوں میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ماسکو سے روسی حکام کے مطابق تین سالہ جنگ کے دوران دارالحکومت پر یہ سب سے بڑا حملہ تھا، جبکہ میئر ماسکو نے  حملے کو دشمن کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔کریملن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے یوکرین پر رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔یوکرین نے کہا کہ یہ روس پر جنگ بندی کےلیے دباؤ ڈالنے کا پیغام ہے، روس کے مطابق 337 ڈرونز مار گرائے گئے جبکہ یوکرین نے دعویٰ کیا کہ حملہ پوری رات اور صبح تک جاری رہا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter