class="post-template-default single single-post postid-10129 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پاکستان اپنی سرزمین استعمال ہونے سے روکے، امریکا، بھارت مشترکہ اعلامیہ

امریکا اور بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سرحد پار استعمال ہونےسے روکے،ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، یہ مطالبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے ،اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان اربوں ڈالر کے جنگی سودے بھی طے پاگئے جبکہ دو طرفہ تجارت کو 500ارب ڈالر تک پہنچانے کا اعلان بھی کیا گیا ،دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعلان کرتے ہوئے اربوں ڈالر کے نئے جنگی سودوں اور انڈیا کو امریکی پیٹرول، گیس اور امریکی جوہری ری ایکٹروں کی فروخت کے منصوبے کا اعلان بھی کیا، منصوبے کے مطابق امریکا انڈیا سے ہونے والے تجارتی خسارے کو بھی ختم کرے گا اور دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو آئندہ پانچ برس میں 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا اعلان بھی کیا، صدر ٹرمپ نے مودی کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں بھی کہا کہ ’انڈیا نے امریکی مصنوعات پر بہت ڈیوٹی لگا رکھی ہے، جس کے سبب انڈیا میں کاروبار کرنا بہت مشکل ہے، اگر یہ ڈیوٹی کم کر کے امریکا کے برابر نہیں لائی گئی تو جوابی ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔‘ مودی نے تجارتی خسارہ کم کرنے کی یقین دہانی کروادی ۔ اس موقع پر امریکی صدر نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں مبینہ طور پر ملوث پاکستانی شہری طہور رانا کی حوالگی کی بھی حمایت کردی ۔ تفصیلات کے مطابق مودی ٹرمپ ملاقات کے بعد امریکا اور بھارت نے مشترکہ اعلامیہ میں اسلام آباد سے مطالبہ ہے کہ وہ ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کےمجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے منتخب امریکی مصنوعات پر محصولات میں کمی اور امریکی زرعی مصنوعات تک مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کے لیے نئی دہلی کے حالیہ اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے، جبکہ 2025 کے موسم خزاں تک تجارتی معاہدے کے ابتدائی حصوں پر بات چیت کرنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اوربھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے متعلق حوالے کو ’’یکطرفہ، گمراہ کن اور سفارتی اصولوں کے منافی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ خطے اور اس سے باہر دہشت گردی، تخریب کاری اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کی بھارتی سرپرستی پر پردہ نہیں ڈال سکتا‘امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر پاکستان کو تشویش ہےکیونکہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خدشہ ہے اور یہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے حصول میں بھی مددگار نہیں ہو گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے تعاون کے باوجود پاکستان کا حوالہ دیاگیا ہے‘اس طرح کے حوالہ جات اس تلخ حقیقت سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے کہ بھارت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے مرتکب عناصر کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہ کرنے پر توجہ نہیں دی گئی جو خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا ایک اہم ذریعہ ہے اور نہ ہی اس میں بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیا گیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبرداری کے مترادف ہے۔انہوں نے بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے معاملات پر جامع اور معروضی نقطہ نظر اپنائیں اور ایسے موقف کی توثیق سے گریز کریں جو یکطرفہ اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہوں۔ ترجمان شفقت خان نے سعودی عرب میں فلسطینی عوام کے لئے ایک ریاست کے قیام سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے “غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بلا سوچے سمجھے‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور قانونی سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کی خلاف ورزی اور نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter