class="post-template-default single single-post postid-8977 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

غزہ میں حماس کے ہاتھوں کیپٹن سمیت 3 اسرائیلی فوجی مارے گئے

شمالی غزہ میں حماس کے ہاتھوں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے، جن کی اسرائیل نے تفصیلات جاری کردیں۔

اسرائیلی فوج  کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران 3 فوجی مارے گئے ہیں، ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت 22 سالہ کیپٹن ایلے گیبریئل 21 سالہ سارجنٹ نیتانئیل  اور 21 سالہ سارجنٹ ہلیل دینر کے طور پر کی گئی ہے۔ تینوں فوجی کفیر بریگیڈ کی شمشون بٹالین میں  شامل تھے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق تینوں فوجی بیت حنون کے علاقے میں ایک دھماکہ خیز مواد کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے، جس کے بعد غزہ میں حماس کے  ہاتھوں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 391 ہو گئی ہے، جن میں ایک پولیس اہلکار اور ایک وزارت دفاع کا کنٹریکٹر بھی شامل ہیں۔دوسری جانب غزہ میں 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں 21 افراد شہید اور 51 زخمی ہوگئے ہیں۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 45 ہزار 338 جبکہ 1 لاکھ 7 ہزار 764 افراد زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل ٹومر بار نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے دوران اسے نہ روکنے کا اعتراف کرلیا۔

اسرائیلی چینل 12 کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل ٹومر بار نے اعتراف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کی صبح اسرائیلی فضائیہ ’’کافی مؤثر‘‘ نہیں رہی۔انہوں نے 7 اکتوبر کے حملے میں ہونے والی ناکامیوں کی تحقیقات کے دوران  کہا کہ 7 اکتوبر کی صبح ہمارے لیے ایک مکمل حیرت کے ساتھ شروع ہوئی۔اسرائیلی فضائی کے سربراہ نے مزید کہا کہ حماس کے حملوں کا ہم نے فوراً جواب دیا، ان کے ساتھ  لڑائی بھی کی اور اپنے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی، مگر بدقسمتی سے، ہم اس دن کافی مؤثر ثابت نہیں ہو سکے۔اسرائیلی چینل 12 نے اسرائیلی فضائیہ کی تحقیقات کے ممکنہ نتائج شائع کیے ہیں۔ جس کے مطابق  اسرائیلی فضائیہ حملے کی تیاری میں ناکام رہی اور اس کا ردعمل مؤثر نہیں تھا۔رپورٹ کے جواب میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیلی فضائیہ کی تحقیقات 7 اکتوبر کی تحقیقات کا حصہ ہیں اور مکمل ہونے پر عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اہم نتائج فوج کے سینئر کمانڈ کو پیش کیے گئے ہیں، جو جنرل اسٹاف کی تحقیقات کے لیے بنیاد فراہم کرتے ہیں، جو ابھی مکمل نہیں ہوئی۔

امریکا کے سپر اسٹور وال مارٹ میں حماس کے سابق سربراہ یحییٰ سنوار کی تصاویر والی ٹی شرٹس کے فروخت ہونے پر اسرائیل سیخ پا ہوگیا۔

 اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں سپر اسٹور کے خلاف شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ امریکی کمپنی نے اپنی آن لائن پلیٹ فارم پر حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی تصویر والے ٹی شرٹس فروخت کے لیے پیش کیے ہیں، جن میں انہیں ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔یحییٰ سنوار کی ایک ٹی شرٹ کو “یحییٰ سنوار ’ہم جیتیں گے یا مریں گے” کا نام دیا گیا ہے جسے وال مارٹ کی ویب سائٹ پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا ہے۔جس کے بعد کئی اسرائیلی اخبارات و ٹی وی چینلز پر وال مارٹ پر شدید تنقید  کی گئی، بعد ازاں اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ وال مارٹ نے یحییٰ سنوار کی تصویر والی ٹی شرٹس اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter