سریاب روڈ پر شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب خود کش حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 14 افراد شہید ، سابق ایم پی اے سمیت 33افراد شدید زخمی ہو گئے ۔خودکش حملہ آور نے سردار اختر مینگل ، محمود خان اچکزئی ، اے این پی رہنما اصغر اچکزئی سمیت دیگر رہنماؤں کی گاڑیوں کے قریب خودکو دھماکے سے اڑا لیا،مختلف سیاسی جماعتوں کی قائدین معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ دھماکے میں سابق سینیٹر کی گاڑی سمیت ایک درجن گاڑیوں و موٹرسائیکلوں کو شدید نقصان پہنچا ۔دھماکے کی اطلاع پر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور عملہ طلب کر لیا گیا ۔ گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت دشمنوں کی بزدلانہ کارروائی ہے۔ دھماکے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق سریاب روڈ پر شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے اختتام پر بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ٗ پشتونخوامیپ کے مرکزی چیئرمین محمود خان اچکزئی ٗ اے این پی کے صوبائی صدر اصغر اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما کبیر محمد شہی اور کارکن گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر واپس جارہے تھے قبرستان کے قریب ایک خود کش حملہ آور نے ان سیاسی رہنماؤں کی گاڑیوں کے قریب آ کر خود کو اڑا لیا ۔جس کے نتیجے میں اسپیشل برانچ کے اہلکار سمیت 11 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ سابق ایم پی اے احمد نواز سمیت 35سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے تاہم سیاسی قائدین معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی ۔لوگ اپنے پیاروں کو پکارتے رہے۔ اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز ٗ پولیس ٗ سی ٹی ڈی کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو سو ل ہسپتال اور بی ایم سی منتقل کیا ۔دھماکے کے باعث سابق سینیٹر کبیر محمد شہی کی گاڑی سمیت ایک درجن گاڑیوں او موٹرسائیکلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کی اطلاع ملنے پر سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا ۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت بلوچستان نے شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہےسیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے۔گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والے سفاک دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں. عوام کے جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور قومی اتحاد و اتفاق سے ہم صوبے کی پرامن صورتحال کو سبوتاژ کرنے والے عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے. گورنر بلوچستان نے تمام زخمیوں کو فوری طور پر بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت دشمنوں کی بزدلانہ کارروائی ہے جس کا مقصد صوبے میں خوف و ہراس پھیلانا اور پرامن شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانا ہے ۔یہاں جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر معصوم شہریوں کے خون سے کھیل رہے ہیں لیکن ان کے ناپاک عزائم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دئیے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ نے واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کی اور شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے صوبائی وزیر صحت اور محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال کے تحت کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے دھماکے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو واقعہ کے محرکات اور ذمہ داران کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرے گی ۔سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے ہیں اور ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات جاری رکھیں گی تاکہ بلوچستان کے عوام کو پرامن ماحول فراہم کیا جا سکے ۔
سربراہ نیشنل پارٹی و سابق وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ کے علاقے سریاب میں خود کش حملے کے خلاف 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کے شہر تربت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک نے 14 ستمبر کو حب میں غوث بخش بزنجو اور حاصل بزنجو کی برسی پر جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ سریاب روڈ پر بی این پی کے جلسے کے اختتام پر خودکش حملہ بزدلانہ اور قابلِ مذمت ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں جمہوری سیاسی جماعتوں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا، نیشنل پارٹی ہر حال میں اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ بلوچستان حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ جلسے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی، منتظمین کی جانب سے پریشر تھا۔ منتظمین سیکیورٹی تھریٹ کو سنجیدہ لیتے تو سریاب واقعہ نہ ہوتا۔
کوئٹہ میں پولیس حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، خودکش حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ جلسے کے لئے سیکیورٹی دی گئی تھی، واقعہ جلسہ گاہ کے اندر ہوتا تو نقصان بہت زیادہ ہوتا، دھماکے کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ جلسہ ختم ہونے کے 45 منٹ بعد پیش آیا، جلسے کے منتظمین کو تین بار کہا گیا تھا کہ جلسہ ختم کریں۔حمزہ شفقات نے کہا کہ کچھ تفصیلات ایسی ہیں ہم اس وقت شئیر نہیں کرسکتے، یہ قبل از وقت ہوگا، انتظامیہ کی سیکیورٹی تھریٹ کو سنجیدہ لینا چاہیے، منتظمین اس کو سنجیدہ لیتے تو یہ نہ ہوتا، یہ بہت افسوسناک واقعہ تھا، اس کی روک تھام ممکن نہیں تھی، سریاب واقعہ کنٹرول سے باہر تھا، واقعے میں 15 اموات ہوئیں۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے کہا کہ خودکش حملہ آور کی عمر 30 سال سے کم تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہداء کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کے لئے 5 لاکھ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بی این پی کے جلسے پر 120 پولیس اہلکار تعینات تھے، جلسے کا وقت 3 بجے تھا لیکن واقعہ رات 9 بجے پیش آیا، خودکش حملہ جلسہ گاہ سے500 میٹر دور ہوا، سیکیورٹی صورتحال سے متعلق سیاسی جماعت کو آگاہ کیا تھا، آئندہ مغرب کی نماز کے بعد جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔حمزہ شفقات نے کہا کہ جلسے کی اجازت دی تھی، ذمہ داری قبول کرتے ہیں، دھماکے میں ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوا، جتنی سیکیورٹی دی جاسکتی تھی وہ دی گئی تھی۔
Post your comments