class="post-template-default single single-post postid-2317 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ڈونلڈ لو کی پیشی، پی ٹی آئی توقعات پر پانی پھر گیا، مایوسی بھی ملی

امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی سب کمیٹی برائے جنوبی ایشیا اور سینٹرل ایشیاء میں امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ کی پیشی اور سماعت کو بعض پی ٹی آئی کے حامیوںاور ہمدردوں نے جس قدر اہمیت اور توقعات کا حامل قراردے رکھاتھا ان توقعات پر نہ صرف پانی پھر گیا بلکہ الٹی مایوسی ہوئی۔سماعت منعقد کرانے کا کریڈٹ لینے والے پاکستانی حلقے مقصد کے حصول میں بری طرح ناکام رہے جبکہ امریکی کانگریس کمیٹی میں بانی پی ٹی آئی کا امیج منفی روپ میں پیش ہوا اور سماعت عملی نتیجے کے بغیر ہی ختم ہوگئی. بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم کے امریکا مخالف بیانات، ان کی حکومت ہٹانے، دورہ روس اور یوکرین پر امریکی موقف کی حمایت نہ کرنے پر عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی امریکی سازش کے نظریہ کو مکمل طور پر نہ صرف مستردکیابلکہ سماعت کے کمرے میں جب پی ٹی آئی کے بعض طرف داروں نے سماعت میں شور شرابا کرکے خلل ڈالنے اور ڈونلڈ لو کے بیان کو جھوٹا کہنے کی کوشش کی توسماعت کرنے والی کانگریشنل کمیٹی کے چیئرمین نے نہ صرف سیکورٹی کے عملہ کوان شور شرابا کرنے والوں کو کمرہ سے نکالنے کے مطالبہ کی تعمیل کرائی بلکہ ڈونلڈ لو کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے اینٹی امریکا اور ڈونلڈ مخالف بیانات کو بے بنیاد قرار دینےاور مسترد کرنے کے موقف کی اعلانیہ حمایت کرتےہوئے ڈونلڈلو کے موقف کو بالکل درست قراردیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی صحافتی زندگی میں امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی کمیٹیوں کی سماعت کو مشہور پاکستان مخالف اور خودکو بمبئی سے بروکلین تک کا کانگریس مین کہنےو الے اسٹیفن سولارز کی سماعتوں سے لکیر زیر بحث کانگریشنل سماعتوں کے مشاہدہ اور رپورٹنگ کے تناظر میں عرض ہے کہ جو پاکستانی حلقے اس سماعت کو منعقدکرانے کا کریڈٹ لے رہے تھے انہیں اپنے مقصد کے حصول میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ نہ صرف پی ٹی آئی کے بانی کے اینٹی امریکا موقف، نظریہ سازش اور بیانات کو ڈونلڈ لو نے نہ صرف بے بنیاد اور سراسر جھوٹ قراردیکر ایک بار پھر پاکستان میں ’’سائفر‘‘ کی سیاست کی بحث اور مذمت کیلئے راہ ہموار کردی ہے بلکہ امریکی کانگریس کی اس کمیٹی پر بھی بانی پی ٹی آئی کی امیج کومنفی روپ میں پیش کیا ہے۔ غالباً یہ بھی ایک وجہ ہے کہ سماعت کرنے و الے اراکین کانگریس اپنے حلقوںمیں بعض پاکستانی ووٹرز کی دلجوئی کیلئے امریکا میں پاکستان کو اہم اثاثہ قرار دینے اور پاکستانی انتخابات میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے سوال پوچھنے کے بعد کبھی افغانستان، کبھی جنوبی کوریا، کبھی ایران، کبھی افغانستان کے حوالے سے سوالات اٹھاتے رہے۔ ظاہر ہے یہ امریکی کانگریس کی کمیٹی اور اسی امریکا کے مفاد، ملک اور آئین کی وفادارکمیٹی ہے جس امریکا کو پی ٹی آئی کا مخالف قرار دینے کے بعد اسی امریکا سے اب بانی پی ٹی آئی کی حمایت کیلئےالتجا کی جارہی ہے۔ سماعت ختم ہوچکی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter