class="post-template-default single single-post postid-2956 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

مریم کی موت پر ریلوے موقف اور واقعات کی ترتیب میں نئے تضادات سامنے آگئے

ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی مریم کی موت پر ریلوے کے موقف اور واقعات کی ترتیب سے نئے تضادات سامنے آگئے۔پولیس حکام کےمطابق جس پولیس اہلکار نے مریم کو تشدد کا نشانہ بنایا وہ حیدرآباد اسٹیشن پر ہی اتر گیا تھا، جس کا ریکارڈ روزنامچے میں درج ہے۔دوسری طرف ساتھ سفر کرنے والے بھتیجے کا کہنا ہے کہ مریم پر تشدد حیدرآباد اسٹیشن گزرنے کےبعد اگلی صبح بہاولپور اسٹیشن سے ذرا پہلے کیا گیا۔پراسرار طور پر ہلاک ہونے والی مریم کے لواحقین کو مقدمے کے اندراج میں بھی پریشانی کا سامنا ہے۔فیصل آباد پولیس نے یہ کہہ کر مقدمہ درج کرنے سے معذرت کر لی کہ لاش بہاولپور سے ملی ہے۔مرحومہ کے بھائی نے اندراج مقدمہ کےلیے بہاولپور پولیس کو درخواست دے دی، جس میں کہا گیا ہے کہ کانسٹیبل میر حسن اور 2 نامعلوم ملزمان نے مریم سے چھیڑ چھاڑ کی، تشدد کا نشانہ بنایا اور چلتی ٹرین سے دھکا دے دیا۔مرحومہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں میڈیکو لیگل افسر کے اضافی تبصرے نے بھی معاملہ مشکوک بنا دیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں صرف موت کی وجہ بتانے کے بجائے، ایک قدم آگے بڑھ کرموت کو حادثہ بھی قراردے دیا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter