گل حماد فاروقی
چترال کے علاقے دومون میں رسہ کشی کا ٹورنمنٹ احتتام پذیر ہوا۔ دومون اے اور دومون بی ٹیم کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا۔ رسہ کشی کا مقابلہ دومون کے میدان میں ہوا جہاں شدید سردی کے باوجود کھلاڑیوں کا خون گرم تھا۔ اس کھیل میں ہر ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ایک طرف جبکہ ان کے مد مقابل دوسرے ٹیم کے گیارہ کھلاڑی دوسری طرف رسی کو کھینچتے ہیں۔ہر ٹیم کا اپنا اپنا کوچ ہوتا ہے جو ہاتھوں میں سرح جھنڈے لہراتے ہویے محصوص آواز نکالتا ہے جس سے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند ہوکر رسی مزید زور سے کھینچتا ہے۔ اکثر یہ کوچ عمر رسیدہ اور تجربہ کار لوگ ہوتے ہیں۔ رسہ کشی کے فاینل میچ میں این اے ون چترال سے قومی اسمبلی کے نامزد امیدوار سینیٹر محمد طلحہ محمود مہمان حصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ پی کے ٹو سے نامزد امیدوار مفتی فیض محمد مقصود ، قاری جمال ناصر اور جماعت کے دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ٹیم اے نے جارحانہ انداز میں رسی کھنیچتے ہویے ٹیم بی کو شکست دیکر فاینل ٹرافی اپنے نام کردی۔
احتتامی تقریب کے موقع پر سینیٹر محمد طلحہ نے کھلاڑیوں میں ٹرافی، کپ اور ایک لاکھ روپے نقد انعام بھی تقسیم کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں تماشای بھی موجود تھے۔ اس موقع پر سینیٹر طلحہ محمود نے شرکاء سے اظہار حیال کرتے ہویے کھلاڑیوں کا حوصلہ کی۔ انہوں نےکہا کہ جن قوموں کے کھیل کے میدان حالی ہوتے ہیں ان کے ہسپتال مریضوں سے بھرے رہتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چترال کے کھلاڑیوں میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے مگر ابھی تک ان کے لیے ایک بھی عوامی اسٹیڈیم موجود نہیں ہیں جہاں یہ کھلاڑی اپنے قابلیت میں مزید نکھار پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھ پر عوام نے اعتماد کرکے مجھے قومی اسمبلی کیلیے حلقہ این اے ون چترال سے منحتب کیا تو میں نہ صرف سرکاری فنڈ یہاں لاوں گا بلکہ محمد طلحہ محمود فاونڈیشن سے بھی کھلاڑیوں کیلیے کٹ، کھیل کا سامان لانے کے ساتھ ساتھ یہاں ہر علاقے میں کھیل کیلیے میدان تعمیر کریں گے تاکہ یہاں کے نوجوان ان میں کھیل کر اپنے مہارت میں مزید اضافہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان طبقے کو منشیات، بے راہ روی اور دیگر منفی سرگرمیوں سے بچانے کیلیے واحد ذریعہ ان کو کھیل کود اور مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ہے۔ انہوں نے اس ٹورنمنٹ کے آرگنایزر کمیٹی کیلیے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا بھِی اعلان کرکے کھلاڑیوں میں ٹرافی تقسیم کیے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے رسہ کشی کی کھیل کو نہایت پسند کیا جس میں ہر عمر کے لوگ حصہ لے رہے ہیں اور ان کی بہترین جسمانی ورزش ہوتی ہے۔ حاص کر ٹیم کوچ کے محصوص آواز جو کھلاڑیوں کا حوصلہ بنلد کرکے کوشش کرتے ہیں کہ وہ مد مقابل ٹیم کو شکست دے۔
نارتھ لینڈ فٹ اکیڈمی سینگور کے زیر اہتمام فٹ بال کا ایک ٹورنمنٹ منعقد ہوا جس میں کل چوبیس ٹیموں نے حصہ لیا۔ فاینل میچ میں جغور اکیڈمی فٹ بال کلب اور نارتھ لینڈ فٹ بال کلب میں زبردست مقابلہ ہوا۔ اس میچ کا فیصلہ پیلنٹی سے ہوا جس میں نارتھ لینڈ فٹ بال ٹیم نے فاینل ٹرافی اپنے نام کرلیا۔ ۔ فٹ بال ٹورنمنٹ پچھلے ایک ہفتے سے جاری تھا جس میں سینگور سے لیکر جغور تک تمام علاقے کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ فاینل میچ کے موقع پر سینیٹر طلحمہ محمود مہمان حصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافی اور کپ تقسیم کیے۔ یہاں پر بھی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر سینگر اور مضافات سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں لوگ بھی موجود تھے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نےتماشایوں اور شرکاء سے خطاب کرتے ہویے کھلاڑیوں کو شاباس دی اور ان کی حوصلہ افزای کرتے ہویے ان پر زور دیا کہ وہ فٹ بال کا میچ باقاعدگی سے کیا کرے جس سے ایک طرف تمھاری ٹیلنٹ میں بہتری آتی ہے تو دوسری جانب یہ جسمانی ورزش کیلیے بھی بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر بڑی خوشی ہوی کہ چترال کی ایک بیٹی فٹ بال کی قومی ٹیم کا حصہ ہے اور اس سے پہلے بھی کی مرد کھلاڑی بھی قومی ٹیم میں اپنے قابلیت کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ان کیلیے ایک کھیل کا میدان تعمیر کیا جایے کیونکہ یہ میدان انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کرایے پر لیا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میرا فاونڈیشن یعنی محمد طلحہ محمود فاونڈیشن تو آپ لوگوں کے ساتھ ہر قسم تعاون کرنے کو تیار ہے مگر جن لوگوں کو آپ نے ماضی میں ووٹ دیکر اسمبلیوں میں بھیجا تھا انہوں نے میرے خلاف انتظامیہ کو شکایت کرکے درخواست دی ہے کہ طلحہ محمود فاونڈیشن کے سینکڑوں ٹرک جو امدادی سامان سے بھرے ہیں وہ چترال کی طرف رواں دواں ہیں ان کو روکا جایے کیونکہ یہ ووٹ کیلیے رشوت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹرکوں میں حسب معمول غریب، نادار اور بے بس لوگوں کیلیے کھانے پینے کی چیزِیں ہیں جو اس وقت مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور میں طلحہ محمود فاونڈیشن کا حصہ بھی نہیں ہوں اس وقت قایم مقام چیرمین مصطفے بن طلحہ کے کہنے پر یہ امدادی سامان چترال کے غریب لوگوں کیلیے لایا جارہا ہے اور یہ فاونڈیشن صرف چترال میں نہیں بلکہ پورے ملک میں اور بیرون ممالک میں بھی کام کرتا ہے مگر اس پر صرف چترال میں پابندی ہے دوسرے جگہوں میں یہ امدادی سرگرمیاں زور و شور سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری تک مجھ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پابندیاں لگی ہیں ا سکے بعد میں آزاد ہوں اور دل کھول کر چترال کے لوگوں کا مدد کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے عوام پر واضح کیا کہ میں قانونی تقاضے پورے کرتے ہویے انتحابات تک محمد طلحہ محمود فاونڈیشن سے علیحدہ ہوا ہوں جس کا قایم مقام چییرمین مصطفے بن طلحہ کے ہدایت پر دو سو ٹرک امدادی سامان بے بھرے ٹرک منگوایے ہیں مگر میرے محالف امیدواروں نے انتظامیہ کو درخِواست دی ہے کہ یہ اشیایے خوردونوش رشوت کے طور پر غریب لوگوں کو دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ سامان لواری ٹنل سے اس پار سڑک پر کھڑے ہیں مگر الیکشین کے حتم ہونے کے بعد رات کو بارہ بج کر ایک منٹ پر میں خود ڈرایونگ کرتے ہویے ان ٹرکوں کو چترال لاوں گا اور بلا امتیاز تمام غریب لوگوں میں وہ امدادی سامان تقسیم کیا جایے گا۔ اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے سینیٹر طلحمہ محمود کے حق میں نعرہ بازی بھی کرلی اور ان کی کامیابی کیلیے دعایں بھی کی۔
ReplyForward
AI Reply
|
Post your comments