سعودی عرب کے فرماں روا، خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رمضان المبارک کی آمد پر مملکت کے شہریوں اور تمام مسلمانوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔سعودی دارالحکومت ریاض سے جاری کیے گئے بیان میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ مظالم رکوائے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عالمی برادری فلسطین کے لیے محفوظ امدادی راہداریاں کھولنے کی ذمے داری پوری کرے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں آج پہلا روزہ ہے۔گزشتہ شب حرمین شریفین سمیت مملکت بھر میں پہلی نمازِ تراویح کا اہتمام کیا گیا۔
رمضان المبارک کے آغاز کے باوجود اسرائیلی جارحیت نہ رک سکی۔
یکم رمضان کی رات اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے رفح میں بمباری کی جبکہ فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے شہر رفح اور وسطی حصے میں نوصیرات پناہ گزین کیمپ پر اس وقت حملے کیے جب فلسطینی رمضان کا پہلا روزہ رکھنے کی تیاری کر رہے تھے۔دوسری جانب فلسطینی اسرائیلی فورسز کے سخت حفاظتی اقدامات اور غزہ میں جنگ اور غذائی قلت کے درمیان رمضان المبارک کی تیاری کر رہے ہیں تاہم انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رمضان المبارک کے موقع پر یروشلم میں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا، اسرائیل نے یروشلم میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کردی ہے۔مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے یروشلم کے پرانے شہر کی سڑک پر نماز تراویح ادا کی ، دوسری جانب رفح شہر میں کئی فلسطینیوں نے شہید ہونیوالی مسجد الفاروق کے ملبے کے درمیان نماز تراویح ادا کی۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (اونروا) کا کہنا ہے کہ غزہ غذائی قلت کا شکار ہے، رمضان المبارک میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں تعطل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جس سے غزہ کی جنگ ختم نہ ہو۔علاوہ ازیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے لیے تکلیف کا باعث ہے کہ رمضان المبارک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب ہمارے فلسطینی بھائی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے غزہ میں پانچ بچوں کی ماں کا کہنا ہے کہ ہم نے رمضان کے استقبال کے لیے کوئی تیاری نہیں کی کیونکہ اب ہم پانچ مہینے سے روزے رکھے ہوئے ہیں۔
Post your comments