غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ لبنان کے دارالحکومت بیروت تک پہنچ گئی. بیروت میں حزب اللہ کے گڑھ پر اسرائیلی بمباری میں حماس کے نائب سربراہ صالح العروری اور القسام کے دو دیگر رہنماؤں سمیت 7افراد شہید ہوگئے، شیعہ اور سنی رہنماؤں نے صالح العروری کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا . اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکا نے سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے ماسٹر مائنڈ صالح العروری کے سر کی قیمت 50لاکھ ڈالر مقرر کررکھی تھی ، وہ اسرائیلی ہٹ لسٹ پر تھے. لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ العروری کو اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا، صالح العروری کی شہادت سے خطے میں جنگ مزید پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا. امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے آئندہ ہفتے کا دورہ اسرائیل ملتوی کردیا لبنان میں شدید غم وغصہ،حزب اللہ نے بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے منصوبہ ساز قیمت چکائے بغیر نہیں رہ سکیں گے . ایران اور لبنان نے حملے کی شدید مذمت کی ہے ، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی شہادتوں سے تحریک مزید مضبوط ہوگی ، حماس مزید مضبوط ہوگی ، اسرائیل کو قیمت چکانی پڑے گی. ایران نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ العروری کی شہادت فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کی جانب سے اسرائیل کو درپیش شکست سے ہونے والی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے، اسرائیل کو جوابی حملوں کا خوف ، صیہونی فوج کو الرٹ کردیا گیا.
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس کے سربراہ کی شہادت کے بعد اپنی افواج کو الرٹ کردیا ہے، غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 200 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں فلسطینی ہلال احمر کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا جہاں موجود 5 فلسطینی پناہ گزین شہید اور متعدد زخمی ہوگئے. مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں 5 افراد شہید ہوگئے، اسرائیل نے غزہ کی زمینی جنگ میں اپنے مزید 3 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ ترکیہ نے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں 33 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لبنان کے نگران وزیراعظم نجیب میکاتی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل لبنان کو ایک نئی جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے، حماس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ لبنان میں گروپ کے نائب کی شہادت سے غزہ میں جاری مزاحمت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔
حماس اور لبنانی سکیورٹی حکام نے صالح العروری کی اپنے محافظوں سمیت شہادت کی تصدیق کردی، لبنانی سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں ایک عمارت کی دو منزلوں اور ایک کار کو نشانہ بنایا گیا. امریکا کے ایک عہدیدار نے بھی واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ بیروت پر حملہ اسرائیلی افواج کی جانب سے کیا گیا ہے، صالح العروری کی شہادت کے بعد ان کے آبائی علاقے العروا سمیت مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے ہیں، فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح نے رملہ میں مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا ہے.
حماس کے سینئر اہلکار عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا اس حملے سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ دشمن غزہ کی پٹی میں اپنے کسی بھی جارحانہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ اسرائیلی افواج نے شام میں شامی افواج اور حزب اللہ کے اڈوں پر بمباری کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے اندر فوجی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کئے ہیں.
عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کئے ہیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ترجمان نے کہا ہے کہ لبنان میں حماس رہنما کی شہادت کے بعد صورتحال انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے، انہوں نے صالح العروری کی شہادت کے سوال پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
Post your comments