آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیرز نے بانیٔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا خط ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔جاری کیے گئے بیان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیرز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو پی ٹی آئی کی جانب سے 28 فروری کو خط ملا۔ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے خط پاکستان کے قرض پروگرام سے متعلق ہے۔نمائندہ آئی ایم ایف ایسٹر پیرز نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا معاشی مسائل تک مینڈیٹ محدود ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مقامی اور سیاسی مسائل پر تبصرہ نہیں کرتا۔آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیرز نے کہا ہے کہ ہم ادارہ جاتی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے انتخابی تنازعات کے شفاف اور پُر امن حل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہماری انگیجمنٹ کا مقصد مالی استحکام ہے، ہمارا مقصد شہریوں کے فائدے کے لیے پائیدار اور جامع ترقی اور مضبوط پالیسیوں کے نفاذ کی حمایت کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیرز کا کہنا ہے کہ دوسرے جائزہ کے لیے نئی حکومت کے ساتھ کام کے منتظر ہیں، پاکستان کو نئے اقتصادی پروگرام کی درخواست کرنی چاہیے، آئی ایم ایف نئے درمیانی مدتی اقتصادی پروگرام کی حمایت کرے گا،پاکستان میں ادارہ جاتی ترقی اور معاشی استحکام کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کےدوسرے جائزے پر پاکستان سے مذاکرات کے منتظر ہیں، حکومتِ پاکستان درخواست کرے تو نئے وسط مدتی اقتصادی پروگرام کی حمایت کریں گے، آئی ایم ایف کا مقصد معاشی استحکام کو گہرا کرنا ہے۔آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیرز کا مزید کہنا ہے کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے محصولات کے حصول کے اقدامات کر رہے ہیں، توانائی کے شعبے کی عمل داری اور ادارہ جاتی نظم و نسق میں اصلاحات ضروری ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی اور انسدادِ بدعنوانی کے اقدامات کو بہتر بنایا جائے، سرمایہ کاری اور روزگار بڑھانے کے لیے نجی کاروبار کو برابری کا میدان ملنا چاہیے۔
Post your comments