راولاکوٹ(آصف اشرف)اربوں روپے کے اثاثوں کے مالک سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس چغتائی بھی ازاد حکومت کے ڈیفالٹر نکلے، تنویر الیاس چغتائی کا 62 کروڑ 50 لاکھ کا غبن ریفرنس دائر کر کے گرفتاری کا امکان حکومت آزاد کشمیر وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم کو NOC جاری نا کیے جانے کا انکشاف،تنویر الیاس چغتائی این او سی کی اجرائیگی نا ہونے کی وجہ سے سابق وزیراعظم کی مراعات حاصل کرنے کے اہل نہیں، تنویر الیاس ک چغتائی کو دوسالہ نا اہلی کے بعد دوبارہ الیکشن لڑنے کیلئے بھی نا اہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،سابق وزیراعظم کی میڈیا ٹیم نے بھی تنویر الیاس چغتائی کا دفاع کرنے سے انکار کر دیا۔
تنویر الیاس چغتائی 18 اپریل 2022 کو وزیراعظم آزاد کشمیر بنے اور 11 اپریل 2023 کو عدالت کی طرف سے نا اہلی کا سامناکرتے ہوئے انہیں وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے۔11 مہینہ 23 دن میں تنویر الیاس چغتائی کی طرف سے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات میں بدترین مالی کرپشن کی گئی۔سرکاری اعداد شمار (بجٹ بک) کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ کا سالانہ منظور شدہ بجٹ (تمام مدات میں) 19 کروڑ نوے لاکھ روپے تھا۔
جبکہ تنویر الیاس چغتائی نے بطور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات کیلئے (تمام مدات بشمول سیکرٹ فنڈ) 11 مہینہ 23 دن کی حکومت میں 75 کروڑ 12 لاکھ 57 ہزار 513 روپے نکالے۔وزیراعظم آزاد کشمیر کا “سیکرٹ سروس ایکسپینڈیچر” کا منظور شدہ بجٹ دو کروڑ ہے تنویر الیاس چغتائی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سیکرٹ فنڈز کے 62 کروڑ 50 لاکھ روپے نکالے۔جو انکے استحقاق سے 60 کروڑ زائد تھے زرائع کے مطابق۔
قانونی طور پر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے مالی اخراجات کی تمام مدات میں منظوری کیلئے محکمہ مالیات بھیجی جانیوالی تمام فائلز بذریعہ چیف سیکرٹری آفس جاتی ہیں لیکن تاریخ میں پہلی بار بدترین مالیاتی کرپشن کرتے ہوئے یہ فائل براہ راست مالیات کو بھیجی گئیں ستم ظریفی یہ کہ ۔ان مالی اخراجات 75 کروڑ 12 لاکھ 57 ہزار 513 روپے سے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر عثمان چاچڑ بھی لاعلم رہے۔
سابق وزیراعظم کی نااہلی کے دو دن بعد چیف سیکرٹری نے زیر متکوب نمبر
سکیرٹری مالیات کو تحریر کرتے ہوئے وضاحت طلب کی کہ وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس چغتائی کو بدوں اختیارات زائد ادائیگیاں کیسے کی گئیں۔
تنویر الیاس چغتائی کی نااہلی کے بعد بننے والی چوہدری انوار الحق کی حکومت نے اس سارے معاملے پر تحقیقات کا اعلان کیا اور اس پر کمیٹی قائم کی گئی۔تاہم انوار الحق حکومت کی طرف سے بنائے گئے بجٹ جو آزاد کشمیر اسمبلی میں پیش اور پاس کیا گیا، اس میں غیر قانونی طور پر استعمال کیے گئے اس پیسے کو ظاہر نہیں کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کی طرف سے 62 کروڑ سے زائد کیے گئے اس غبن پر کمیٹی کی تحقیقات مکمل کی گئیں لیکن حکومت کی طرف سے تحقیقات منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔صحافیوں نے اس معاملے پر تحقیقات کرتے ہوئے مختلف سابق و موجودہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ آفیسرز،بیوروکریٹس سے رابطہ کیا اور اس معاملے میں بات کرنے کی کوشش کی۔
وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ایک آفیسر نے اپنا نام نا ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیر اعظم تنویر الیاس چغتائی کی کرپشن پر بنائی گئی کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق سابق وزیر اعظم پر کرپشن ثابت ہوچکی ہے۔وہ حکومت آزاد کشمیر کے 62 کروڑ سے زائد کے ڈیفالٹر ہیں۔وزیراعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے تنویر الیاس چغتائی کو NOC جاری نہیں کی گئی۔
این او سی جاری نا ہونے کی وجہ سے وہ بطور سابق وزیراعظم کوئی بھی حکومتی مراعات لینے کے اہل نہیں،اس کے ساتھ سابق وزیراعظم کو انکی دوسالہ نااہلی کے ختم ہونے کے بعد انتخابات لڑنے میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ان کے مطابق سابق وزیراعظم کے طور پر دی جانیوالی مراعات کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائے جانے کے بھی امکانات ہیں۔
اس سارے معاملے پر صحافیوں نے موقف لینے کیلئے سابق وزیراعظم تنویر الیاس چغتائی سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی،تنویر الیاس کی میڈیا ٹیم میں شامل یاسر عارف سے رابطہ کرنے پر انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ یہ سارے معاملات تنویر الیاس چغتائی کے نئے میڈیا ایڈوائزر راجہ قمر زمان دیکھتے ہیں۔
راجہ قمر زمان سے رابطہ کرنے پر انکی طرف سے موقف دینے کیلئے دو دن کا وقت مانگا گیا تاہم دو دن بعد بھی وہ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس چغتائی کو ڈیفینڈ کرنے سے عاری نظر آئے اور انہوں اس میگا کرپشن سکینڈل پر کوئی بھی موقف نہیں دیا۔
یاد رہے کہ موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی طرف سے کئی بار سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بارے میں بیانات آچکے ہیں کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے سرکاری خزانے میں ان 62 کروڑ سے زائد کی کرپشن سمیت مزید اربوں کی کرپشن کی ہے۔تنویر الیاس چغتائی کی طرف سے ان بیانات پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے اور اب انکی میڈیا ٹیم بھی اس معاملے میں تنویر الیاس چغتائی کا دفاع کرنے سے مکمل قاصر ہے۔
Post your comments