class="post-template-default single single-post postid-9885 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ٹرمپ نے تجارتی جنگ چھیڑ دی، چین، کینیڈا اور میکسیکو کا سخت جوابی ردعمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےچین، کینیڈا اور میکسیکوکی درآمدی مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرکے تجارتی جنگ چھیڑ دی۔ صدر ٹرمپ نے 3صدارتی حکم ناموں کے ذریعے میکسیکو اوربیشتر کینیڈین درآمدات پر 25فیصد اور چین سے آنے والی اشیا پر 10فیصد ٹیکسز عائد کردیئے ہیں، ان ٹیکسز کا اطلاق منگل سے ہوگا، بیجنگ، اوٹاوا اور میکسیکو نے سخت جوابی رد عمل دیا ہے،ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا کو پیشکش کی ہے کہ وہ امریکا کی 51ویں ریاست بن جائیں ، ٹیکس کم ہوجائیں گے۔ چین نے عالمی ادارہ تجارت (ڈبلیو ٹی او) جانے سمیت مختلف جوابی اقدامات اٹھانے کا اعلان کردیا ۔کینیڈا اور میکسیکو نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ٹیکسز کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک نے امریکا پر جوابی 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کردیا ۔یورپین کمیشن کے ترجمان نے امریکاکو متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپی اتحاد پر کوئی ٹیکس عائد کیا گیا تو وہ بھی بھرپور جوابی اقدامات کرینگے۔ کینڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی عوام سے امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے جوابی اقدام کے طور پر بیئر، وائن، لکڑی اور برقی آلات سمیت 155ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس کا آغاز منگل کو30ارب ڈالر اور 21 دن بعد 125 ارب ڈالر کی مصنوعات پر ہوگا۔میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اپنے وزیر اقتصادیات کو جوابی ٹیکسز کے نفاذ کی ہدایت کر رہی ہیں لیکن انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔یورپی یونین نے بھی تینوں ممالک پر ٹیرف عائد کئے جانے کی مذمت کی ہے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کی 51 ویں ریاست بن جائے۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکا کینیڈا کو سبسڈی کی مد میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی ادائیگی کرتا ہے، وہ بادی النظر میں امریکا کے اپنے پڑوسی ملک کیساتھ تجارتی خسارے کی جانب اشارہ کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی سبسڈی کے بغیر کینیڈا ایک مستحکم ملک کے طور پر برقرار نہیں رہ سکتا۔ اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر امریکی صدر نے مزید لکھا کہ اسی لئے کینیڈا کو ہماری خوشحال 51 ویں ریاست بن جانا چاہئے اور اس طرح انہیں پہلے سے بھی کم ٹیکسز ادا کرنا ہوں گے اور کینیڈین عوام کا مزید بہتر طور پر فوجی تحفظ ہوسکے گا۔

 ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی عوام کو امریکا کے اہم تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کئے جانے سے معاشی “مشکلات” کا سامنا ہوسکتا ہے تاہم انہوں نے دلیل دی کہ یہ امریکی مفادات کو محفوظ بنانے کے لئے “اس قیمت سے زیادہ بہتر” ہوگا جو وہ چکائیں گے۔قبل ازیں ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین کی مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ کینیڈا اور میکسیکو کے معاملے میں فینٹانل اور غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا آمد کو روکیں۔امریکی صدرنے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس وقت تک اپنی ذمے داریاں برقرار رکھیں گے جب تک کہ فینٹانل نامی مہلک افیون اور امریکا میں غیر قانونی امیگریشن پر قومی ایمرجنسی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے کوئی دوسرا پیرامیٹر فراہم نہیں کیا۔آئل ریفائنرز اور مڈ ویسٹرن ریاستوں کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کینیڈا سے توانائی کی مصنوعات پر صرف 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جبکہ میکسیکو سے توانائی کی درآمدات پر مکمل 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا۔جسٹن ٹروڈو نے امریکی شہریوں کو متنبہ کیا کہ ٹرمپ کے ٹیکسز سے ان کی گروسری اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ممکنہ طور پر آٹو اسمبلی پلانٹس بند ہوجائیں گے اور نِکل ، پوٹاش ، یورینیم ، اسٹیل اور ایلومینیم جیسی اشیا کی فراہمی محدود ہوجائے گی۔انہوں نے اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ امریکا کا سفر ترک کردیں اور امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔چین نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے اقدام کو عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرنے کے ساتھ دیگر جوابی اقدامات کرے گا، چین کی وزارت تجارت نے اپنے مجوزہ جوابی اقدامات کی وضاحت نہیں کی، اس کے بیان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان مذاکرات کے دروازے کھول دیے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کو امید ہے کہ امریکا اپنے فینٹانل اور دیگر معاملات کو معروضی اور منطقی انداز میں دیکھے گا اور ان سے نمٹے گا، بیجنگ کھل کر بات چیت کرنا چاہتا ہے، تعاون کو مضبوط اور اختلافات کو حل کرنا چاہتا ہے۔وائٹ ہاؤس کی ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ محصولات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک بحران ختم نہیں ہو جاتا، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ تینوں ممالک کو ریلیف حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا پڑے گا۔امریکی مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تقریباً 100 ارب ڈالر کے ساتھ کینیڈا سے تمام امریکی درآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی خام تیل کی درآمدات پر مبنی تھا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter