لبرل پارٹی آف کینیڈا، جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد اپنے نئے لیڈر کی تلاش میں ہے۔ اس سلسلے میں پارٹی کا اہم ترین اجلاس اسی ہفتے ہو رہا ہے۔ وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارٹی لیڈرشپ سے علیحدگی کے اپنے فیصلے سے پارٹی کے صدر ساچت مہرا کو آگاہ کر دیا تھا۔
لبرل پارٹی کے نئے لیڈر کا انتخاب پارٹی کارکنان ووٹ کے ذریعے کریں گے۔ ابھی تک دو امیدواروں کے نام سامنے آئے ہیں جن میں سابق گورنر بینک آف کینیڈا مارک کارنے اور مانٹریال سے سابق رکنِ پارلیمنٹ فرینک بیلیس شامل ہیں۔ مارک کارنے اور فرینک بیلیس نے پارٹی لیڈرشپ کے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔لبرل پارٹی کی لیڈرشپ ریس کے لیے سابق نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ، وزیر ٹرانسپورٹ انیتا آنند، وزیر برائے انوویشن، سائنس و صنعت فرانسوآ فلپ شامپین، وزیرِ خارجہ ملینیی جولی، وزیر انٹرگورنمنٹل افیئرز ڈومینک لیبلانک اور برٹش کولمبیا کی سابق پریمئر کرسٹی کلارک کے نام بھی گردش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پارٹی لیڈرشپ الیکشن کےلیے معمول کے مطابق تین چار ماہ کا عرصہ درکار ہے، تاہم اس دوران پارٹی اپنے عارضی لیڈر کا انتخاب بھی کر سکتی ہے۔
کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی استعفے کے اعلان کے موقع پر کی جانے والی تقریر ہوا میں اُڑ گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز جسٹن ٹروڈو کے سیاسی کیریئر کی سب سے اہم تقریر کا لاکھوں لوگ انتظار کر رہے تھے، جیسے ہی وہ پوڈیم پر تقریر کے لیے آئے تو اس دوران ان کی تقریر کے کچھ صفحات ہوا نے اڑا دیے۔اس موقع پر جسٹن ٹروڈو نے مسکرا کر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔سوشل میڈیا پر بھی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور اس کے ساتھ ہی اس پر دلچسپ تبصرے بھی شروع ہو گئے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ وہ حکمراں جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے نیا سربراہ چنے جانے کے بعد عہدہ چھوڑ دیں گے۔جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے متبادل کا انتخاب نہیں ہو جاتا وہ بطور پارٹی سربراہ اور وزیرِ اعظم اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔53 سالہ جسٹن ٹروڈو نے 2015ء میں کینیڈا کی وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا اور وہ اس کے بعد بھی مسلسل 2 انتخابات جیت چکے ہیں۔
Post your comments