اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر پر نیتن یاہو کے قریبی ساتھیوں کی حساس ویڈیوز جمع کرنے کا الزام سامنے آیا ہے، جبکہ وزیراعظم ہاؤس نے الزامات کی سختی سے تردید کردی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے برطرف وزیر دفاع یو آف گیلنٹ اور ایک اعلیٰ اسرائیلی دفاعی اہلکار کی حساس سیکیورٹی کیمرہ ویڈیوز جمع کی ہیں۔ اس اقدام کے پیچھے وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔وزیراعظم آفس نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے رپورٹ کو جھوٹ قرار دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف حساس ویڈیوز جمع کرنے کے دعوے اسرائیل کے اہم عبرانی میڈیا ذرائع جیسے ہاریٹز، وائی نیٹ اور کان نے کیے ہیں۔رپورٹس کے مطابق چیف آف اسٹاف ہرزی ہلیوی کو چند ماہ قبل مطلع کیا گیا تھا کہ وزیراعظم آفس کے پاس ایک اعلیٰ فوجی شخصیت کی حساس فوٹیج موجود ہے اور یہ فوٹیج غیرمعمولی طریقے سے استعمال کی گئی۔رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ حالیہ دنوں میں وزیراعظم آفس کے گرد گھومنے والے دیگر اسکینڈلز اور وزیراعظم کے کچھ معاونین کے خلاف جاری پولیس تحقیقات سے جڑا ہوا معلوم ہوتا ہے۔چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے مبینہ طور پر سیکیورٹی کیمروں سے حساس مواد نکالنے میں کردار ادا کیا، تاہم ان کی وجوہات نامعلوم ہیں۔ان الزامات نے وزیراعظم آفس میں حساس معلومات کے انتظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں جبکہ نیتن یاہو کے دفتر کے گرد جاری تنازعات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اسرائیلی ویب سائٹ وائی نیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ برطرف وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کی ایک “شرمناک” ویڈیو بھی جمع کی گئی تھی، جس میں انہیں اکتوبر 2023 میں تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں ایک سیکیورٹی گارڈ سے الجھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔اس ویڈیو کے لیک ہونے پر سیکیورٹی اور حکومتی حلقوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔تازہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کو سیکیورٹی میٹنگز میں مدعو نہ کرنے اور اہم فیصلوں میں ان کا کردار محدود کر کے انہیں “ذلیل” کرنے کی کوشش کی۔رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے ترجمان جوناتان اُریچ نے تل ابیب میں سیکیورٹی گارڈ سے گیلنٹ کی تکرار کے واقعے کی ویڈیو جلدی سے حاصل کر کے متعدد افراد کے ساتھ شیئر کی اور بعد میں اسے اپنے پاس رکھ لیا۔اُریچ نے وائی نیٹ کے تبصرے کی درخواست پر جواب دیا کہ “مجھے اس کہانی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔”اس انکشاف سے وزیراعظم آفس پر حساس معلومات کے ممکنہ غلط استعمال اور حکومتی حلقوں میں طاقت کے عدم توازن پر مزید سوالات اٹھ رہے ہیں۔ان الزامات نے وزیراعظم آفس میں حساس معلومات کے انتظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں جبکہ نیتن یاہو کے دفتر کے گرد جاری تنازعات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اس سے پہلے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر پر گیلنٹ سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کی حساس ویڈیوز جمع کرنے کے الزامات لگ چکے ہیں۔
Post your comments