class="post-template-default single single-post postid-6745 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی

 عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی جس کے بعد دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کی مدد کے روشن امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔آئی ایم ایف سے جاری اعلامیہ کے مطابق قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں معاشی استحکام لانا ہے‘وزیراعظم شہباز شریف نے پیکیج کی منظوری پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرض پروگرام کی منظوری معاشی ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ قرض کے حوالے سے معاونت فراہم کرنے پر سعودی عرب ‘چین اور متحدہ عرب امارات سمیت دوست ممالک کے شکرگزار ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ پیکیج کی منظوری ہماری اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔اجلاس میں جائزہ مشن اور پاکستان کے درمیان رواں سال 12جولائی کو طے پانیوالے اسٹاف لیول معاہدے اور پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے‘ قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال آئے گی۔ پاکستان کیلئے نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض 5 فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے 7ارب ڈالر کے پیکیج کی منظوری پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات کا نفاذ تیزی سے جاری ہے‘ معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے یونہی محنت جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارتی محاذ پر کامیابیوں کیساتھ ساتھ ترسیلات زر میں اضافہ ان کی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا عکاس ہے‘ اگر یونہی محنت جاری رہی تو انشااللہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیکیج منظور ہونے کی خوشخبری سنائی اور کہا کہ پاکستان کو ایک ارب10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جلد مل جائے گی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter