ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر قرض کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی۔ آئی ایم ایف حکام نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پہلے جائزے کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا ہے۔آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت ایک ارب ڈالر تک رسائی حاصل ہوگئی ہے، پاکستان نے چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں پیش رفت کی۔آئی ایم ایف کے مطابق ایک ارب ڈالر رقم ملنے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم دو ارب ڈالر ہوجائے گی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افراط زر 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہے، 18 ماہ کے دوران پاکستان نے چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں پیش رفت کی۔ترجمان کے مطابق پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کا امکان ہے، یہ بھی کہ پاکستان کو ماحولیات سے متعلق خطرات کا تاحال سامنا ہے۔رپورٹس کے مطابق معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ دے گا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، اس معاہدے میں تمام ٹیم کے ساتھ آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔وزیراعظم نے دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ آرمی چیف کی والدہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطاء فرمائے۔ان کا کہنا ہے کہ دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، آئی ایم ایف کے معاہدوں سے متعلق اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی ان تھک محنت سے اتنی جلدی یہ ہدف حاصل ہوا، دہشت گردی اور منہگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں آئی ایم ایف کا ہدف 9 ٹریلین روپے تھا، رواں سال یہ ہدف 12.9 ٹریلین روپے ہے، اس عرصے میں جو کام کیا گیا وہ لائقِ تحسین ہے، آئی ایم ایف نے جو ٹارگٹ مقرر کیا تھا وہ 10.2 تھا جبکہ ہم نے 10.6 حاصل کیا ہے، پروگرام میں 1.3 بلین ڈالرز آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ اس ہدف کو ہم کم کر دیتے ہیں، میں نے منع کیا اور ہم مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے اس ہدف کو 12.3 پر لے کر آئے۔شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے، آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خزانہ اور دیگر متعلقہ وزراء اور ان کی ٹیم کا بھی مشکور ہوں۔وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، گزشتہ روز میں نے ایف بی آر کے 2 گھنٹے لیے۔انہوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے، اس وقت محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن سے متعلق اقدامات تیزی سے جاری ہیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 ارب روپے اضافی وصول کیے جا چکے ہیں۔اجلاس میں گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں جو کیسز زیرِ التواء ہیں وہ کھربوں روپے کے ہیں، ان پر کام تیزی سے شروع ہو چکا ہے، اس وقت 34 ارب روپے ری کور کیے جا چکے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ قرضوں کو ختم کر کے اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونا ہو گا، ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کر نا ایک لمبی جدوجہد ہے، انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا، یہ مشکل اور لمبی کوشش ضرور ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ امن قائم ہو۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی کی سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان رہا۔
بازارِ حصص کے 100 انڈیکس میں 1139 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد انڈیکس 1 لاکھ 17 ہزار 772 پر بند ہوا۔کاروباری دن میں 100 انڈیکس 1042 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔بازارِ حصص میں 35 کروڑ شیئرز کے سودے 37 ارب روپے میں طے ہوئے۔مارکیٹ کیپٹلائزیشن 146 ارب روپے سے بڑھ کر 14 ہزار 364 ارب روپے ہے۔آج کاروبار کے دوران انڈیکس 1 لاکھ 18 ہزار 220 پوائنٹس کی بلندی پر بھی پہنچا۔گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 1 لاکھ 16 ہزار 633 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
Post your comments