وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے جبکہ آپریشن ’عزم استحکام‘ کے تحت ضرورت پڑی تو کالعدم تنظیم کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کو اپنےانٹرویومیں خواجہ آصف نے کہا کہ ’عزم استحکام کی پالیسی کوئی جلد بازی میں نہیں آئی ہے، اس کا پس منظر ہے، حالیہ مہینوں میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے لیکن ملک میں سیاسی ماحول کچھ اس قسم کا ہے کہ جماعتیں اور گروپس اپنے سیاسی فائدے کے لیے کوئی اسپیس نہیں دینا چاہتے اور میری دانست میں سیاسی مفادات ان کے لیے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’آپریشن کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے جو بھی تحفظات ہیں انہیں دور کیا جائے گا اور حکومت اس معاملے کو اسمبلی میں بھی لے کر آئے گی تاکہ اراکین کے سوالات اور تحفظات کا جواب دے کر انہیں اعتماد میں لیا جاسکے اور یہ ہمارا فرض بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’کالعدم ٹی ٹی پی سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے، کوئی ایسا گراؤنڈ موجود ہی نہیں جس کی بنیاد پر بات چیت کی جائے۔‘وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے طالبان سے مذاکرات کے مطالبے کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت نے مذاکرات کے بعد جن 4 سے 5 ہزار طالبان کو واپس لاکر بسایا ہے کیا اُن سے کوئی توقعات پوری ہوئی ہیں؟ اگر وہ تجربہ کامیاب رہا تو ہمیں بتایا جائے تاکہ ہم اُن کی تقلید کریں۔‘پچھلے آپریشنز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ پچھلے آپریشنز میں کسی قسم کی کوئی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہو، اُس وقت بھی اور آج بھی افواج پاکستان سب سے بڑی اسٹیک ہولڈرز ہیں، وہ آج بھی جانیں دے رہے ہیں، آپریشن کے بعد سویلین حکومتوں کو جس طرح سے کردار ادا کرنا چاہیے تھا اُس میں تمام حکومتیں ناکام رہی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آپریشن عزم استحکام کو کامیاب بنانے کے لیے چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اور تمام سیاسی جماعتوں سے بات کی جائے اور اس کے خدوخال سے اُن کو آگاہ کریں، کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے، وہ چاہیں تو اسمبلی میں یا پھر آل پارٹیز کانفرنس میں اس حوالے سے بات کی جاسکتی ہے۔‘وزیر دفاع نے کہا کہ ’جہاں تک میرا مشاہدہ ہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اب تک کسی بھی اسٹیج پر آپریشن عزم استحکام کی مخالفت نہیں کی۔‘ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات بھی ایک وجہ ہے کہ ہم یہ آپریشن کر رہے ہیں، جبکہ تک دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ہماری معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہوسکے گی، دہشت گردی ختم نہیں ہوگی تو غیر ملکی سرمایہ کاری کس طرح آئے گی، اس لیے یہ آپریشن ہماری معاشی ضرورت بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے اور اگر ضرورت پڑی تو آپریشن میں ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ وہاں سے پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ ہو رہی ہے اور اُن کے سلیپر سیلز کے 4 سے 5 ہزار وہ اراکین جو عمران خان کے حکم پر واپس لائے گئے .
Home / Breaking News, News, Pakistan / آپریشن عزم استحکام میں سرحد پار دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، وزیر دفاع
آپریشن عزم استحکام میں سرحد پار دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، وزیر دفاع

Related Articles

Weekly E Paper

M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 |
Article
“Is long-term normalization between Pakistan and India an unreachable prospect?
Posted in: Article, News“Hostility needs no agreement, but friendship demands mutual consent—something India and Pakistan have repeatedly failed to establish over the past several decades.” “Pakistan and India remain locked in an uneasy calm. Diplomatic relations are tense, political leaders remain disconnected, and public engagement is minimal. Although peace holds for now, there is little urgency on either […]
Read Moresports
فلسطین سے اظہار یکجہتی، ترک چیمپئن نے تمغہ دریا میں پھینک دیا
Posted in: News, Sportsیورپی چیمپئن ترک کنگ فو فائٹر نے فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تمغہ دریائے نیل میں پھینک دیا۔ ترکی کے عالمی شہرت یافتہ کنگ فو چیمپئن نجم الدین اربکان آکیوز نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے طور پر اپنا یورپی گولڈ میڈل دریا برد کردیا، ان کے اس […]
Read More
Post your comments