class="post-template-default single single-post postid-10975 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور مشیران کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ، 5 لاکھ 19 ہزار ہوگئی

ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کے بعد اب وفاقی کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وزراء نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کی خود ہی منظوری دی ہے۔ ذرائع کے مطا بق وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیران کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔وفاقی کابینہ نے وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری منظور کر لی ہے۔وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کے الاؤنس اور تنخواہوں کے ایکٹ 1975 میں ترمیم کی منظوری دی گئی ہے۔ بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار ہو جائے گی۔اس سے پہلے وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی 1لاکھ 80 ہزار تھی۔ وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159فیصد اضافہ منظور کیا گیا ہے۔وزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی 188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا ہے۔وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دے دی ہے۔سرکولیشن سمری کے ذریعے وفاقی وزرا و وزرا مملکت کی سیلری، الاونسز اور پرولجز ترمیمی بل 1975 منظوری کرلیا گیا ہے۔ اب یہ بل پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ قانون کے تحت کوئی بھی بل پارلیمنٹمیںپیش کرنے سے قبل اس کی کابینہ سے منظوری لینا لازمی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کابینہ کے چار فروری کے اجلاس سے مذکورہ سمری کو آخری وقت میں ایجنڈے سے نکال دیا گیا تھا۔

آئی ایم ایف نے اصولی طور پر ایف بی آر کی درخواست پر پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح اپریل 2025 سے 2 فیصد کم کرنے کی جزوی رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے تاہم فروخت کنندگان پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی۔

بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے بینکوں سے 1257 ارب روپے اکٹھا کرنے کی اجازت بھی دے دی۔ادھروفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ چل رہا ہے‘اسٹاف لیول معاہدے پر اتفاق رائے کیلئے حتمی کوششیں جاری ہیں ‘مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں‘ جلد اچھی خبر ملے گی ‘بڑھتی آبادی اورموسمیاتی تبدیلی سے معیشت کو شدیدخطرہ لاحق ہے ‘پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی برادری کی جانب سے 10ارب ڈالر فراہمی کے وعدے میں سے صرف ایک تہائی رقم ہی موصول ہوئی ہے‘حکومت نے آئی ایم ایف سے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ  کے لیے رجوع کیا ہے اور اس پر مثبت جواب ملا ہے‘ آئندہ دنوں میں اس حوالے سے مزید پیش رفت سامنے آئے گی ۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پراپرٹی خریداروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جبکہ فروخت کنندگان سے یہ ٹیکس بدستور وصول کیا جائے گا۔ اسی طرح، ایف بی آر کی درخواست پر رواں ماہ (مارچ 2025) کا ٹیکس ہدف 60 ارب روپے کم کرنے پر بھی آئی ایم ایف نے اتفاق کیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے ’’دی نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ “رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے لیے ایک بڑی اور طویل عرصے سے منتظر پیش رفت میں، حکومت نے آئی ایم ایف کو قائل کر لیا ہے کہ وہ خریدار کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 2 فیصد کم کرے۔”پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان جمعہ کی رات ورچوئل ملاقات ہوئی اور پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز  پر اتفاق رائے اور عملے کی سطح پر معاہدے کی راہ ہموار کرے گی، جس کا امکان ہے کہ اگلے ہفتے تک طے پا جائے گا۔پراپرٹی پر ٹیکس میں کمی کے معاملے پر، ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے درخواست کی کہ فروخت کنندہ اور خریدار دونوں پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس  میں کمی کی جائے۔ اب آئی ایم ایف نے صرف 236 کے تحت خریدار کے لیے ٹیکس کی شرح 2 فیصد کم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے

۔بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس وصولی کی مد میں ایک اور بڑی کامیابی، چار ہفتوں میں 34.5 ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع‘

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی ٹیم کو شاباشی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہائی کوٹ اورلاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں سے 34.5 ارب روپے کی خطیر رقم قومی خزانے میں جمع ہوئی جس سے صحت، تعلیم و دیگر عوامی فلاحی منصوبے بنائے جائیں گے‘اسی طرح کے مزید اقدامات سے ہم پاکستان کو بہت جلد خود کفیل بنائیں گے۔ وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی پنجاب میں تمام رجسٹرڈ بینکوں کی درخواستوں پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ حکم امتناعی خارج ہونے پر پنجاب کے بینکوں نے جمعہ کو واجب الادا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا ۔پنجاب کے 7 بینکوں نے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ 36 لاکھ58 ہزار 701 روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔مسلم کمرشل بینک نے 3 ارب 48 کروڑ 68 لاکھ سے زائد رقم ادا کی،الائیڈ بینک نے 2 ارب 95 کروڑ 46 لاکھ سے زائد رقم ادا کی، بینک الحبیب نے 2 ارب 94 کروڑ 82 لاکھ سے زائد رقم ادا کی،سونیری بینک نے ایک ارب 2 کروڑ 18 لاکھ سے زائد رقم ادا کی ،بینک آف پنجاب نے 87 کروڑ 2 لاکھ 81 روپے رقم ادا کی،ایم سی بی اسلامک بینک لمیٹڈ نے 14 کروڑ 94 لاکھ 2 ہزار روپے کی رقم ادا کی، پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ نے 5 کروڑ 23 لاکھ سے زائد رقم ادا کی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter