روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے میں مداخلت نہیں کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کسی کو پہلی مرتبہ حیران کر سکتی ہے، یہ سمجھنا کہ یہ نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسی کا حصہ ہے ایک بڑی غلطی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش حیران کن نہیں، کیونکہ امریکا طویل عرصے سے اس معدنی وسائل سے مالامال علاقے میں دلچسپی رکھتا ہے۔آرکٹک میں ایک پالیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے امریکا کے اس اقدام کو اس کی جغرافیائی، سیاسی اور معاشی حکمتِ عملی کا تسلسل قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے 19 ویں صدی میں گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے بنائے تھے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اسے خریدنے کی پیشکش بھی کی تھی۔پیوٹن کے مطابق گرین لینڈ کا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ دو مخصوص ریاستوں سے ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین میں عارضی نگراں حکومت قائم کی جائے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ قائم مقام حکومت کے زیرِ انتظام نئے انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی یوکرینی قیادت کے ساتھ اہم معاہدوں پر دستخط ہوں گے تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے راہ ہموار ہو سکے۔انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین کی موجودہ قیادت مذاکرات کے لیے جائز فریق نہیں، کیونکہ موجودہ یوکرینی صدر 2024ء میں آئینی اختیارات کی مدت ختم ہو نے کے باجود اقتدار میں ہیں۔پیوٹن نے یہ بھی کہا ہے کہ اصولی طور پر اقوامِ متحدہ، امریکا، یورپی ممالک اور ہمارے شراکت داروں کی سرپرستی میں یوکرین میں عبوری حکومت قائم کی جا سکتی ہے، جس کا مقصد انتخاب کرانا ہو گا۔
Post your comments