class="post-template-default single single-post postid-11340 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

راولپنڈی: افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کی گرفتاریاں شروع، پولیس ذرائع

حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد افغان شہریوں کے خلاف راولپنڈی میں بھی کارروائی تیز کردی گئی، افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 سے زائد افغان شہریوں کو رفیوجی کیمپ منتقل کر دیا گیا، پولیس کا مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو کیمپ سے افغانستان بھجوایا جائے گا، کارڈ ہولڈر خاندانوں کو بھی تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کیا جائے گا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن روزانہ کی بنیاد پر  کیا جائے گا۔خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک پاکستان سے نکلنے کی ہدایت کی تھی، اس کے ساتھ ہی تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو بھی31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکی31 مارچ تک رضاکارانہ واپسی یقینی بنائیں۔افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز 31 مارچ تک رضاکارانہ واپسی یقینی بنائیں، یکم اپریل 2025 سے بےدخلی کا عمل شروع کر دیا جائے گا، باوقار واپسی کےلیے پہلے ہی مناسب وقت دیا جا چکا ہے۔

سوویت اور نیٹو افواج کی جانب سے چھوڑے گئے اسلحے کی اسمگلنگ افغانستان اور پاکستان میں جاری ہے۔

جنیوا کی تنظیم اسمال آرمز سروے کی جانب سے افغانستان میں اسلحے کی دستیابی کو دستاویزی شکل دینے کے عنوان سے شائع ہونے والے تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان کے مشرقی علاقوں اور پاکستان کے قبائلی اضلاع میں سوویت اور نیٹو افواج کا چھوڑا گیا اسلحہ اب بھی دستیاب ہے۔تحقیق کے مطابق طالبان حکومت کے تحت اسلحے پر پابندیوں کے باوجود غیر قانونی تجارت جاری ہے، جس میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ممنوعہ تنظیمیں جیسے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور القاعدہ کو مسلسل اسلحہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی منڈیوں میں روایتی ہتھیاروں کے نظام کے حصول کی کوششیں بھی جاری ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے علاقائی دہشت گرد نیٹ ورکس بشمول ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے ساتھ تعلقات سرحد پار اسمگلنگ روکنے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2022ء سے 2024ء کے دوران افغانستان و پاکستان سرحدی علاقوں میں غیر رسمی اسلحہ بازار فعال رہا، جہاں امریکی M4 رائفل کی قیمت 2 ہزار 2 سو ڈالرز سے 4 ہزار 8 سو ڈالرز تک رہی، جبکہ پاکستان میں اسلحے کی قیمتیں نسبتاً مستحکم رہیں۔رپورٹ کے مطابق نائٹ وژن ڈیوائسز کی قیمتوں میں 70 فیصد تک کمی آئی ہے، جبکہ M4 اور M16 رائفلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اسلحے کی یہ فراہمی سرحد پار اسمگلنگ اور مقامی طالبان کی مبینہ شمولیت کے باعث ممکن ہو رہی ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter