پنجاب حکومت نے پولیس افسروں کی شہادت اور املاک کی تباہی میں مبینہ طور پر ملوث جماعت پر پابندی کے لیے وفاق سے سفارش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران کی شہادت، سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں پر مقدمات چلیں گے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا، قائدین کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق انتہا پسند جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کی تحویل میں دی جائیں گی، تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ایک ماہ میں غیرقانونی اسلحہ جمع کروانے کا الٹی میٹم جاری کردیا گیا۔اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق ایک ماہ کے اندر شہری اپنے قانونی اسلحے کو خدمت مرکز سے رجسٹر کرائیں گے، جبکہ اسلحہ فروشوں اور تمام ڈیلرز کے اسٹاک کا معائنہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے اسلحہ فیکٹریز اور مینوفیکچررز کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کی ہے۔
مذہبی جماعت کے پُرتشدد احتجاج کے معاملے سے متعلق لاہور سے اب تک 326 مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پولیس کے مطابق پُرتشدد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن لاہور کے مختلف علاقوں میں جاری ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر سے 3400 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت کے واقعے پر جعلی خبروں کے خلاف بڑا ایکشن شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
Post your comments