class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12256 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہیں کرسکتے، نائب امریکی صدر

امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکا ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا جس سے اس کا کوئی سروکار نہیں، ہم دونوں ممالک کی جنگ میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تنازع کو جلد حل ہونا چاہیے، پاک بھارت جنگ ایٹمی جنگ نہیں بننی چاہیے، اگر ایسا ہو تو بہت نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا اور پاکستان نے جواب دیا، ہم پاکستان اور بھارت کو کنٹرول نہیں کرسکتے، امریکا بھارت یا پاکستان سے نہیں کہہ سکتا کہ ہتھیار پھینکیں۔نائب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں ہمیشہ تشویش ہوتی ہے جب نیوکلیئر طاقتیں لڑتی ہیں، ہم چاہتے ہیں کشیدگی جس قدر جلد ممکن ہوسکے ختم ہو، ہم حوصلہ افزئی کرسکتے ہیں کہ دونوں ممالک تھوڑی کشیدگی کم کریں۔جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، امریکہ کو پاک بھارت تنازع پر تشویش ہے، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی بڑھنی نہیں چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے ثالثی سے متعلق تصدیق یا تردید سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت اقدامات کیے جارہے ہوں تو معاملہ میڈیا میں نہیں لانا چاہیے۔ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے ٹیلے فون کالز ہوئی ہیں، ہم مختلف سطح پر دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحقیقات چاہتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایک دوسرے پر حملے رکنے چاہئیں۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ 

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس کے مطابق مارکو روبیو نے دوران گفتگو خطے میں فوری کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مارکو روبیو نے پاک بھارت براہ راست مذاکرات کی حمایت کی اور بہتر روابط کے فروغ کی کوششیں جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔امریکی وزیر خارجہ نے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی رابطہ کیا۔وزیر اعظم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بتایا بھارت کے حملوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، بھارت نے جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کیا۔امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے اس موقع پر کہا کہ امریکا جنوبی ایشیاء کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

پاکستان کیخلاف کارروائی نے بھارتی فضائیہ کی کمزوریوں کا پول کھول دیا، بھارتی لڑاکا طیاروں بالخصوص رافیل کا تباہ ہونا بھارتی فضائیہ کیلئے شرمندگی اور دھچکا ہے۔

فرانسیسی اخبار لی مونڈ نے جدید ہتھیاروں کے باوجود بھارتی فضائیہ کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا۔اخبار نے بھارتی فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ تربیت پر بھی سوال اٹھا دیا، دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت کو حالانکہ ذرائع کے ذریعے مجبوراً تین جیٹ طیاروں کا نام لیے بغیر کے نقصان کا اعتراف کرنا پڑا، لیکن طیاروں کے ملبے کی دستیاب فوٹیج سے کم از کم ایک رافیل کے تباہ ہونے کی خبروں کو تقویت ملتی ہے۔اخبار نے لکھا کہ بھارتی سیکیورٹی ذرائع نے فرانس کی خبر رساں ایجنسی کو طیاروں کی تباہی کی تصدیق کی ہے، بھارت نے اپنی فضائیہ کی استعداد بڑھانے کیلئے 2016 میں 36 رافیل طیارے  تقریباً 8 ارب یورو میں خریدے، دسمبر 2024 میں بھارت کے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کے تکنیکی مسائل، تربیت پر سوالات اٹھائے گئے۔بھارتی فضائیہ کے نقصانات سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی فضائیہ طویل عرصے سے بھرتی اور پائلٹ کی تربیت جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، بھارت نے میڈیا کو لڑاکا طیاروں کی تباہی کی خبر ہٹانے پر مجبور کیا۔اخبار نے تجزیے میں پاکستانی فضائیہ کے پیشہ ورانہ معیار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ کو قبائلی علاقوں میں انسداد دہشت گردی آپریشن کا 15 سال سے زائد کا تجربہ ہے اورJ-10 C کی شمولیت خصوصی طور پر رافیل کا مقابلہ کرنے کے لیے کی گئی، پاکستان کے پاس جدید فرانسیسی اور چینی ساختہ لڑاکا طیارے بھارت کے مقابلے کیلئے موجود ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی جریدے کی بھارتی لڑاکا طیاروں کی تباہی کی خبر مودی حکومت اور بھارتی فضائیہ کی نااہلی کو ظاہر کرتی ہے، بھارتی فضائیہ کی نااہلی اور بھارت کے بزدلانہ حملے اور شرمندگی پر بین الاقوامی میڈیا نے بھی مہر ثبت کردی ہے۔

6 اور 7 مئی کی شب پاکستان اور بھارت کی فضائیہ کی جھڑپ حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل ترین لڑائی ہے۔

 بھارت کے 5 لڑاکا طیاروں کو گرائے جانے کے بارے میں سینئر پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی لڑائی میں دونوں طرف کے تقریباً 125 طیارے شریک تھے، دونوں ملکوں کے جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس لڑائی کے دوران کچھ مواقع پر 160 کلو میٹر کے فاصلے سے بھی ایک دوسرے پر میزائل داغے گئے۔اس سے قبل گزشتہ روز بھارتی آفیشلز نے بھی اپنے 3 طیاروں کے گر کر تباہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بھارتی سیکیورٹی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ 3 طیارے گر کر تباہ ہوئے ہیں لیکن ان کی وجوہات ابھی واضح نہیں۔معروف امریکی جریدے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ایک طیارہ بھارتی پنجاب میں اور ایک مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا، مقبوضہ کشمیر میں تباہ شدہ طیارے کے فیول ٹینک پر تجزیے میں سامنے آیا کہ یہ رافیل یا میراج طیارہ تھا، لیکن طیارے کے تباہ شدہ فیول ٹینک سے یہ معلوم نہيں ہوسکا کہ یہ ٹینک کسی ایسے طیارے کا تھا جو دشمن کی فائرنگ سے نشانہ بنا ہو۔امریکی جریدے نے یہ تبصرہ بھی کیا ہے کہ بھارت، پاکستان میں ایئر اسٹرائیک کرکے پہلگام حملوں کے بدلے کا دعویٰ تو کر رہا ہے لیکن ایسے شواہد بھی سامنے آرہے ہيں کہ بھارتی فورسز کو اس آپریشن میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، جہاں کم از کم 2 طیارے تو مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوئے ہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter