سیز فائر اور سرحدوں کی صورتحال معمول پر لانے کیلئے پاکستان اور بھارتی افواج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کا پہلا راؤنڈ مکمل ہوگیا۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی بات چیت میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ امریکا کی ثالثی اور دوست ملکوں کی مدد سے ہونے والی جنگ بندی میں طے پایا ہے کہ دونوں ملک کسی تیسرے ملک میں مذاکرات کریں گے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات مسئلہ کشمیر، پانی اور دہشتگردی کے ایجنڈے پر ہوں گے۔جیو نیوز سے گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات کے دوران بھارت سے کشمیر، دہشت گردی اور پانی سے متعلق بات ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی گزشتہ 20 یا 30 سال سے ہو رہی ہے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کےلیے بھارت اور پاکستان کےلیے یہ سنہری موقع ہے۔ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر بات کر کے ایک اور پیشرفت کی ہے، ٹرمپ نے کہا کشمیر کا معاملہ بھی زیرِ بحث آنا چاہیے۔خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملک پر دہشت گردی کا الزام لگا کر حملہ کیا جائے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کمبائنڈ ملٹری اسپتال راولپنڈی کا دورہ کیا اور معرکہ حق میں زخمی اہلکاروں سے ملاقات کی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے زخمی فوجی جوانوں اور شہریوں کی خیریت دریافت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے معرکہ حق میں زخمی اہلکاروں سے فرداً فرداً ملاقات کی اور جوانوں کی غیر معمولی بہادری اور فرض شناسی کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے مسلح افواج کی جانب سے زخمیوں کی مستقل دیکھ بھال، بحالی اور فلاح و بہبود کے عزم کا اعادہ کیا۔اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے شہریوں اور سپاہیوں کی بہادری اور قربانی پاکستان کی سلامتی کی بنیاد ہے، پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ہر فرد کیساتھ پُرعزم یکجہتی کیساتھ کھڑی ہے، دشمن کی کوئی بھی سازش پاکستان کی مسلح افواج کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ معرکۂ حق / آپریشن بنیان مرصوص کے دوران متحد اور پُرعزم ردعمل سامنے آیا، یہ ردعمل عوام کی ثابت قدم حمایت کیساتھ ملک کی عسکری تاریخ کا ایک فیصلہ کن باب بن چکا ہے۔
Post your comments