لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے بھائی نائب تحصیلدار چکوال نجف حمید معطل
سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے بھائی نائب تحصیلدار چکوال نجف حمید کو معطل کر دیا گیا۔کمشنر آفس راولپنڈی کی جانب سے جاری اعلامیے میں نجف حمید کو چارج فوری طور پر چھوڑ کر کمشنر آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق نائب تحصیلدار نجف حمید کو مس کنڈکٹ اور عوامی مفادات کے پیش نظر معطل کیا گیا۔نجف حمید کے علاوہ معطل کیے جانے والوں میں 4 گرد اور 8 پٹواری بھی شامل ہیں۔
فیض حمید کیخلاف کچھ ثابت ہوا ہوگا، اس لئے فوجی تحویل میں لیا گیا، رانا ثنا اللّٰہ
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف انکوائری کو غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیض حمید کے خلاف کچھ چیزیں ثابت ہوچکی ہوں گی، اس لئے فوجی تحویل میں لیا گیا۔ رانا ثناء نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر انکوائری کا پتہ تھا، لیکن اندازہ نہیں تھا کہ یہ اقدام لیا جائے گا، یہ اقدام پاک فوج کےاحترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ کورٹ مارشل کے عمل کو فوجی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھنا ہے۔ فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں فیض حمید کے دستخط ہیں۔انھوں نے کہا یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی۔ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو مینیج کر کے بٹھایا گیا تھا۔رانا ثنا اللّٰہ نے کہا فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا۔ سپریم کورٹ کا خالصتاً ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں حکم تھا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے انکوائری ہوئی۔
Post your comments