class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12487 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

آئیے دُنیا کی بڑی سُپر پاور امریکہ کی تھوڑی بات کرتے ہیں.محمد نعیم طلعت

آئیے دُنیا کی بڑی سُپر پاور امریکہ کی تھوڑی  بات کرتے ہیں۔ایک خبر کے مطابق امریکہ نے اپنی آخری کامل کریڈٹ ریٹنگ کھو دی ہے اور عالمی منڈیوں میں ممکنہ ہلچل کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کو عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ایک صدی بعد اپنی اعلیٰ ترین کریڈٹ ریٹنگ اے، اے، اے، سے تنزلی دے کر اے،اے ون، کر دی، جس کے نتیجے میں امریکی مالیاتی منڈیوں میں شدید ردعمل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔موڈیز کے مطابق یہ فیصلہ امریکہ کے بڑھتے ہوئے قومی قرض، سود کی ادائیگیوں میں اضافے، اور مسلسل بجٹ خسارے کے پیش نظر کیا گیا۔ موجودہ قومی قرض 36 ٹریلین ڈالر کی حد عبور کر چکا ہے اور توقع ہے کہ یہ 2035 تک جی ڈی پی کے 134 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا کے مالیاتی ادارے مضبوط ہیں اور فیڈرل ریزرو کی مانیٹری پالیسی مؤثر ہے، مگر سیاسی غیر یقینی صورتحال اور بجٹ پر سمجھوتے کی ناکامی باعث تشویش ہے۔تنزلی کے بعد، امریکی محکمہ خزانہ کی بانڈز پر منافع (ییلڈز) میں اضافہ دیکھا گیا، جو کہ حکومت کی قرض لینے کی لاگت کو مزید بڑھا سکتا ہے۔یہ تنزلی اُس وقت سامنے آئی ہے جب سابق صدر ٹرمپ کے مجوزہ ’بگ بیوٹی فل‘ بل پر کانگریس میں شدید اختلافات پائے جا رہے ہیں، جس میں 2017 کے ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع اور سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے بجٹ مختص کیا جانا شامل ہے۔اس سے قبل اسٹینڈرڈ اینڈ پُورز  نے 2011 میں، اور فِچ نے 2023 میں امریکا کی ریٹنگ میں تنزلی کی تھی۔ یوں 1917 کے بعد پہلی بار تینوں بڑی ایجنسیز نے امریکا کو مکمل کریڈٹ ریٹنگ سے محروم کر دیا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق یہ ایک سنجیدہ انتباہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو اپنی مالی حکمت عملیوں پر نظر ثانی کرنی ہو گی، وگرنہ عالمی سرمایہ کاری اور معیشت پر اس کے اثرات دور رس ہوں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے مطابق پاک-بھارت جنگ بندی کروانے پر انہں سب سے زیادہ سراہا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنی صدارت کے دوران انہیں جس اقدام پر سب سے زیادہ سراہا گیا، وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا:”جب پاک-بھارت کشیدگی اپنے عروج پر تھی، ایٹمی جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے، اور دنیا ایک بہت بڑی تباہی کے دہانے پر تھی۔ اُس وقت واشنگٹن نے سفارتی مداخلت کی اور ہم نے وہ جنگ روک دی۔ یہ میری خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک تھی جس پر مجھے عالمی سطح پر سراہا گیا۔”
انہوں نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی انتہائی ذہین لوگ ہیں اور شاندار مصنوعات بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:”ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت مثبت رہی، اور میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔”ٹرمپ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتا حالانکہ وہ ایک قابل بھروسہ شراکت دار ہے اور ان کی قیادت کے ساتھ بات چیت انتہائی سودمند رہی ہے۔بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی درآمدی پالیسی بہت سخت ہے اور وہاں 100 فیصد ٹیرف عائد ہے، تاہم انہوں نے عندیہ دیا کہ بھارت اب اپنی تجارتی پالیسیاں نرم کرنے پر آمادہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان نیا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter