class="wp-singular post-template-default single single-post postid-10881 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم سمیت 413 شہید، عالمی برادری کا اظہار مذمت

اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر صیہونی طیاروں کی سحری کے وقت امریکی ساختہ بموں سے وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم ، نائب وزیر انصاف اور نائب وزیر داخلہ سمیت 413 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، شہداء میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔اسلامی جہاد نے بمباری میں اپنے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کے ترجمان ناجی ابو سیف جو ابو حمزہ کے نام سے مشہور تھے کی شہادت کی تصدیق کردی ہے، وہ اپنی اہلیہ سمیت شہید ہوئے۔اسرائیلی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے سے قبل صدر ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، وائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا اس لئے تمام تر ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا کیساتھ مربوط رابطے کیساتھ ہی جنگ دوبارہ شروع کی ہے، حماس نے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ اسرائیل “ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ” مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے امریکا کو شریک جرم قرار دیا، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ حملے ایک روز کیلئے نہیں تھے بلکہ آئندہ بھی جاری رہیں گے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے فلسطینیوں کو انخلا کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ حماس کو سمجھنا ہوگا کہ گیم کے قوانین تبدیل ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ، روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یورپی یونین اور اٹلی سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔قطر، سعودی عرب، ایران، ترکیہ، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت ختم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔چین نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید پھیلنے سے روکا جائے جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل کو دہشتگرد ریاست قرار دے دیا ہے، حوثیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں امریکی بحری بیڑے اور جہازوں پر حملےدوبارہ شروع کردیئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل بھی داغا گیا ہے۔ غزہ پر بمباری کے بعد اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہرے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، قیدیوں کے اہلخانہ سمیت مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ قتل عام بند کریں اور جنگ بندی معاہدہ کر کے اسرائیلی قیدیوں کو چھڑوائیں۔قیدیوں کے اہل خانہ پچھلے تقریبا ڈیڑھ سال سے اسرائیلی سڑکوں پر ہیں اور نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں جنگ کے بجائے قیدیوں کی جنگ بندی معاہدے کے ذریعے محفوظ واپسی ممکن بنائیں۔ اسرائیل میں سخت گیر جماعت کے سربراہ بین گویر نے غزہ پر جنگ مسلط کرنے کے بعد دوبارہ حکومت میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دریں اثناء مالٹا، بلجیم اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کی جانب سے مذمت کے تازہ بیانات سامنے آنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں حملوں کی مذمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب کہ سوئٹزرلینڈ نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے غزہ پر دوبارہ اسرائیلی حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ میں کوئی ہدف پورا نہيں ہوگا۔ 

سامی ابو زہری نے مزید کہا کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی میں جنگ شروع کرنا یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ 24 گھنٹوں میں غزہ کی پٹی میں حماس کے دفاتر اور عسکری بنیادی ڈھانچے کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق حملوں کا نشانہ بننے والے حماس کے اہداف اسرائیل کیلئے خطرات کے باعث تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں مزید اہداف کو نشانہ بنا کر تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حماس نے یرغمالی رہا نہ کرکے جنگ کا راستہ اختیار کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد رفح کراسنگ بند کردی گئی ہے۔اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد حماس نے دوست ممالک سے اسرائیلی حملے روکنے کے لیے امریکا پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جب تک حماس اسرائیل کے لیے خطرہ ہے کارروائی کرتے رہیں گے۔ادھر حوثیوں کی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ نے غزہ میں جارحیت نہ رکنے پر اسرائیل تک حملے بڑھانے کی دھمکی دیدی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter