نشتر اسپتال ملتان میں ایڈز منتقلی سے متعلق تحقیقاتی کمیشن نے انکوائری مکمل کرنے کے بعد رپورٹ سیکریٹری ہیلتھ کو پیش کردی۔
نشتر اسپتال کے ڈائیلسز یونٹ سے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کے معاملے پر اسپتال کے ایم ایس اور ہیڈ آف نیفرالوجی وارڈ کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔تحقیقاتی کمیشن نے انکوائری مکمل کرنے کے بعد سیکریٹری ہیلتھ کو رپورٹ پیش کردی، جس میں نیفرالوجی وارڈ کے سینئر رجسٹرار اور ماتحت عملے کے 3 افراد پر ذمے داری ڈالی گئی ہے۔رپورٹ میں لکھا کہ ذمے دار قرار دیے گئے ڈاکٹر اور عملے کی مجرمانہ غفلت کے باعث واقعہ پیش آیا، ہیلتھ کیئر کمیشن کے ایس او پی کو فالو نہیں کیا گیا، ایس او پی کے تحت ہر 6 ماہ بعد ایڈز، 3 ماہ بعد ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ مریضوں کا کرانا لازمی تھا۔رپورٹ کے مطابق ڈائیلسز والے مریضوں کا گزشتہ ایک سال سے ایڈز ٹیسٹ ہی نہیں کیا گیا جبکہ اسپتال انتظامیہ نے معاملہ کو دبانے کی کوشش کی۔تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 11 اکتوبر کو پہلا کیس ڈائیلسز یونٹ میں رپورٹ ہوا، واقعے کا سینئر اتھارٹی اور ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹرز کو نہیں بتایا گیا۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اسپتال عملے نے متاثرہ مریضوں کے اہل خانہ کی اسکریننگ نہیں کی۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق ڈائیلسز یونٹ کے تمام 240 رجسٹرڈ مریضوں کے ایڈز ٹیسٹ نہیں کیے جاسکے۔ڈائیلسز یونٹ کے 25 مریضوں میں ایڈز وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے، ڈائیلسز یونٹ کو نئے مریضوں کے علاج کےلیے بند کردیا گیا ہے۔
Post your comments