شام میں بشار الاسد حکومت کے مظالم کی بھیانک داستانیں سامنے آگئیں، جیلوں سے بڑی تعداد میں لاشیں اور انسانی باقیات برآمد کی گئی ہیں، لاپتہ افراد کے خاندان اپنے پیاروں کو تلاش کرتے نظر آرہے ہیں۔
دمشق کے المشتہد اسپتال میں محمد شعیب نامی ایک شخص نے اسپتال کے مردہ خانے میں قدم رکھا تو وہاں انہیں اپنے بھائی سامی شعیب کی تشدد زدہ لاش ملی، جس کا جسم جلا ہوا، خالی آنکھوں کی جگہ گڑھے اور چہرے پر سسکتی موت کی گواہی نے ان کی آنکھوں کو نم کردیا تھا۔محمد شعیب نے اپنے بھائی کی لاش کو دیکھ کر بے ساختہ کہا کہ یہ میرے بھائی نہیں لگتے، ان کے پاس تو آنکھیں بھی نہیں ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسپتال کے مردہ خانے سے برآمد ہونے والا سامی 5 ماہ پہلے بشار الاسد حکومت کے دوران غائب ہوگیا تھا اور اب اس کی لاش ان ہزاروں لاشوں میں شامل ہے جو شام کی جیلوں اور حراستی مراکز سے بر آمد ہوئی ہیں۔
مردہ خانے کے عملے کے مطابق اس دن 40 لاشیں اسپتال لائی گئیں، جن میں سے صرف 8 کی شناخت کی جا سکی۔ فارنزک اسسٹنٹ یاسر قصر نے کہا کہ “درجنوں خاندان یہاں پہنچ رہے ہیں، لیکن لاشوں اور خاندانوں کی تعداد میل نہیں کھاتی۔”اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے میڈیا کو بتایا کہ لاشیں شدید سردی کے نمکین کمروں سے برآمد کی گئی ہیں۔ ان پر گولیوں کے زخم اور تشدد کے نشان واضح تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2011 سے لے کر اب تک، شام میں تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا یا غائب کر دیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بشار الاسد حکومت کے دوران ہزاروں قیدی اجتماعی پھانسیاں دے کر قتل کیے گئے۔
قیدیوں پر مستقل تشدد، شدید مار پیٹ، اور جنسی زیادتی ہوتی تھی۔ بیماری، بھوک، یا زخموں کی شدت سے کئی قیدی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
Post your comments