class="wp-singular post-template-default single single-post postid-14151 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

گلگت، موسلا دھار بارشیں، بابو سرٹاپ میں 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 سیاح جاں بحق

گلگت بلتستان میں موسلا دھار بارشیں،بابو سرٹاپ میں8گاڑیاں بہ گئیں،3سیاح جاں بحق، این ڈی ایم اے نے بابوسر میں سیلابی صورتحال کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے بابوسر ٹاپ کے گرد 7سے 8کلومیٹر کے علاقے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 14سے 15مقامات پر بڑے پیمانے پر راستے مسدود ہوگئے۔ تر جمان کے مطا بق مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔سیاحوں کو چلاس میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔سیلابی ریلے میں 3 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ ایک زخمی شخص آر ایچ کیو میں زیر علاج ہے۔ پھنسی گاڑیوں کو ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے تاہم، بھاری پتھروں اور ملبے کے باعث باقی علاقے پیدل رسائی کے لیے بھی ناقابل عبور ہیں۔

دیامر میں کلاؤڈ برسٹ سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق ہونے والے 2 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔

متاثرہ فیملی کے ایک ممبر ڈاکٹر حفیظ نے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ڈاکٹر مشال اور ان کے دیور فہد کے نام سے ہوئی ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سعد اسلام کی اہلیہ ڈاکٹر مشال اور بھائی فہد کی لاشیں لودھراں لائی جا رہی ہیں۔جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ 3 سال کا بیٹا لاپتہ ہے۔فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی کمشنر دیامر عطاء الرحمان نے کہا تھا کہ دیامر میں کلاؤڈ برسٹ سے 15 مقامات شدید متاثر ہیں، بابو سر سے نیچے تھک کے مقام پر کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابو سر روڈ کو بند کردیا گیا ہے۔چلاس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 3 سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں، ایک معمر شخص شدید زخمی حالت میں ملا ہے، 7 سے 8 کلو میٹر روڈ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے، 10 سے 15 گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں اگلے چند دنوں میں مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

صوبے میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے بھر خصوصاً سیاحتی اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے انتظامیہ سے کہا کہ پولیس، بلدیات، آبپاشی، ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کی فیلڈ میں موجودگی یقینی بنائی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں مالی و جانی نقصانات کو کم کرنے کے لیے ضروری انتظامات مکمل کیے جائیں۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم اور شاہراہ ناران بابوسر ٹریفک کے لیے بند ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مسافر اور سیاح سفر سے گریز کریں، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے، پاک فوج بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بابوسر میں کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال ہے۔بابوسر ٹاپ کے گرد 7 سے 8 کلومیٹر کے علاقے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ ہوئی ہے۔واضح رہے کہ شاہراہ تھک بابوسر میں سیلابی ریلوں میں سیاحوں کی آٹھ گاڑیاں بہہ گئیں، ریسکیو آپریشن میں 3 لاشیں نکال لی گئی ہیں اور 4 سیاحوں کو بچا لیا گیا ہے جبکہ 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں۔سیلاب کی وجہ سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور ہزاروں سیاح پھنس گئے ہیں۔

شاہراہ بابوسر اور شاہراہ قراقرم پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کے لیے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

چلاس میں سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر متعدد سیاح سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔سیاحوں اور مسافروں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ پاک فوج اور جی بی اسکاؤٹس کی ٹیمیں متاثرہ افراد تک اشیاء خورد و نوش فراہم کر رہی ہیں جبکہ زخمیوں کو طبی امداد بھی دی جارہی ہے اور مشینری اور افرادی قوت سڑکوں کی بحالی پر کام کر رہی ہے۔بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں اور گمشدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔علاوہ ازیں پاک فوج کا دیوسائی میں ریسکیو آپریشن اور اسکردو روڈ کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔اسکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول تک لینڈسلائیڈ کا علاقہ کلیئر کردیا گیا ہے، دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے میں مصروف ہے، فوجی دستے متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو راشن اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔ فوج کی جانب سے تیار پکوان کے 150پیکٹس ہیلی کاپٹر کے ذریعے روانہ کردیے گئے ہیں۔

تصویر بشکریہ جیو نیوز
تصویر بشکریہ جیو نیوز

دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کے بعد وفاقی وزیر مواصلات کی ہداہت پر این ایچ اے کی ٹیموں کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ترجمان این ایچ اے کے مطابق قراقرم ہائی وے کو مختلف جگہوں سے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، چلاس بازار کے قریب قراقرم ہائی وے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ چلاس زیرو پوائنٹ پر بھی قراقرم ہائی وے ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے جبکہ گورنر فارم کے قریب بھی بند شاہراہ قراقرم کو کھول دیا گیا ہے۔پسو کے مقام پر بھی قراقرم ہائی وے کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھولا گیا ہے جبکہ تتہ پانی کے قریب قراقرم ہائی وے کو جلد کھول دیا جائے گا، جھلکھڈ کے مقام پر بھی شاہراہ کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ترجمان کا بتانا ہے کہ این ایچ اے کی ٹیمیں رات بھر آپریشن میں مصروف رہیں، شاہراہوں کی مکمل بحالی تک این ایچ اے کی ٹیمیں مصروف عمل رہیں گی، چیئرمن این ایچ اے بحالی کے کاموں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter