class="post-template-default single single-post postid-8888 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

جرمنی: کرسمس بازار میں کار ہجوم پر چڑھادی گئی، 5 افراد ہلاک، 200 سے زائد زخمی

جرمنی کے شہر ماکدے برگ میں ایک شخص نے گاڑی ہجوم پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں 40 کی حالت تشویشناک ہے۔

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ کرسمس بازار پر حملے میں ملوث سعودی شہری گرفتار کرلیا گیا ہے، جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے اور 2006 سے جرمنی میں رہائش پذیر ہے۔واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو سیل کردیا اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔دوسری جانب جرمن چانسلر اولف شولز نے عوام کرسمس بازاروں میں محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کرسمس مارکیٹ کے واقعے نے بدترین تشویش کوجنم دیا ہے، میری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

جرمنی کے شہر برلن کی کرسمس مارکیٹ میں پیش آئے واقعے پر جرمن وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گرفتار مشتبہ حملہ آور اسلام مخالف خیالات کا حامی ہے۔

اپنے بیان میں جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ کرسمس مارکیٹ واقعے کے مشتبہ حملہ آور کو اسلاموفوبک کے طور پر لیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے محرکات کے بارے میں ابھی کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے۔ اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ مشتبہ حملہ آور اسلام مخالف مؤقف رکھتا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل جرمن اخبار نے مشتبہ حملہ آور کے جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت کے حامی ہونے کا بتایا تھا۔ 2019 میں سعودی مشتبہ حملہ آور نے خود کو اسلام مخالف کارکن کہا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے جرمنی میں کرسمس بازار پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

اب اس واقعے کی سعودی عرب نے مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں جرمن عوام اور متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ غم اور یک جہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔سعودی ذرائع نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا ہے کہ سعودی عرب نے جرمن حکام کو حملہ آور کے بارے میں خبردار کیا تھا، حملہ آور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ خیالات کا اظہار کیا تھا۔واضح رہے کہ جرمن حکام کا حملہ کرنے والے گرفتار شخص سے متعلق کہنا ہے کہ حملہ آور پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے اور 2006ء سے جرمنی میں رہائش پزیر ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter