حکومت پاکستان نے نئے نویلے بسنے والے شہر اقتدار یعنی اسلام آباد میں پاکستان کے ھر کونے سے سرکاری ملازمین چن چن کر بھرتی کیئے تھے تاکہ ملک عزیز کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا جائے ۔
ان سرکاری ملازمین کو سرکاری مکانات الاٹ کر دئیے گئے اور وہ دوران ملازمت 30 ، 40 سال ان سرکاری مکانات میں رھتے تھے اور ریاست کی خدمت میں مصروف رھے ۔
اس دوران سرکاری ملازمین کے بچے اسلام آباد جیسے صاف ستھرے شہر میں پیدا ھوئے اور یہیں پرورش پا کر جوان ھوئے ۔ جب اباجی ریٹائر ھونے کے قریب پہنچے تو ان بچوں نے اپنے آبائی اور پسماندہ علاقوں میں جانے سے انکار کردیا ۔
اس صورتحال کو بھانپتے ھوئے حکومت پاکستان نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی طرز پر ایک ادارہ بنادیا جسکا نام آجکل فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ھاؤسنگ فاؤنڈیشن اتھارٹی ھے ۔ اسکا کا کام ریٹائر ھونے والے ملازمین کو بر وقت ذاتی مکان کی فراہمی یقینی بنانا تھا ۔
بد قسمتی سے یہ ادارہ جلد ہی اپنے اغراض و مقاصد فراموش کر کے نالائق اور بد عنوان افسران ، قبضہ مافیا اور ٹھیکیداروں کا گڑھ بن گیا ۔
پہلا کام یہ کیا گیا کہ مکان دینے کے بجائے پلاٹ پر ہی اکتفا کر لیا گیا ۔ دوسرا کام یہ کیا گیا کہ افسران جو کہ تعداد میں کم ھوتے ھیں انکے پلاٹوں کی تعداد زیادہ کر دی گئی اور چھوٹے ملازمین جو کہ تعداد میں زیادہ ھوتے ھیں انکے لئے پلاٹوں کی تعداد کم کر دی گئی ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ افسران کو تو چند سال کی نوکری کے بعد ہی بڑے بڑے پلاٹ مل گئے اور چھوٹے ملازمین بے چارے پیسے جمع کروانے کے باوجود رل گئے ۔
موجودیت صورتحال میں 2009 میں گرین انکلیو ون میں اس وقت کے لحاظ سے اپنی عمر بھر کی پونجی جمع کروانے والے غریب سرکاری ملازمین ریٹائر ھو کر ایک طرف تو بیماری اور غربت سے جنگ کر رھے ھیں تو دوسری طرف کرائے کے چھوٹے چھوٹے مکانات میں رھائش پذیر ھیں اور فاؤنڈیشن کی طرف سے سولہ سال سے پلاٹوں کے منتظر ھیں ۔ بہت سے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد اس دنیا فانی سے کوچ بھی کر چکی ھے اور انکی بیوائیں در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور ھیں ۔
اتنی بری صورتحال میں ابھی بھی فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی ان مظلوم زندہ یا مردہ سرکاری ملازمین کو پلاٹ یا مکان دینے کے بجائے ان پر مزید جرمانے عائد کرنے پر غور کر رھی ھے ۔ یہ پنشن لینے والے لوگ بشمول بیوائیں پیسے کہاں سے لائیں گی ؟ کیا کسی پراپرٹی ڈیلر سے ایگریمنٹ کر کے 10 یا 15 لاکھ لے لیں گے اپنی 40 سال کی سرکاری ملازمت کے عوض ؟
کیا یہی انصاف ھے ؟
کیا یہی گڈ گورنس ھے ؟؟؟
کیا یہ ظلم نہیں ھے ؟؟؟
کون ظالم کا ہاتھ روکے گا اور کون مظلوم کی دادرسی کرے گا ؟؟؟
کیا ریاستیں اس طرح چلائی جاتی ہیں ؟
اسکے لئے محض آواز نہیں بلکہ پر زور آواز اٹھانی ھوگی ۔ ایسے تمام لوگ جو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ھاؤسنگ فاؤنڈیشن کے گرین انکلیو ون
(Green Enclave -1)
کے متاثرین ھیں ، ان سب کو آگاہ کیا جاتا ھے کہ آپ کے حقوق کے تحفظ کیلئے اور آپکے ساتھ انصاف کرنے کیلئے ایک گروپ نہایت تندہی سے کام کر رھا ھے ۔ آپ لوگ اس گروپ میں شمولیت اختیار کرلیں تاکہ منزل جلد از جلد مل سکے اور آپ بھی ایک عدد پلاٹ کے مالک بن سکیں ۔

























Post your comments