اسرائیل نے غزہ میں عالمی ادارہ صحت پر حملہ کیا جس کی عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے شدید مذمت کی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ادارے کے دو ملازمین اور ان کے دو اہلخانہ کو حراست میں لیا گیا، ادارے کا ایک ملازم تاحال لاپتہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا اسرائیلی فوجی عالمی ادارے صحت کے عملے کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور عملے کو ہتھکڑیاں لگائیں اور انھیں برہنہ کر کے تلاشی لی گئی۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا اسرائیل گرفتار عملے کو فوری رہا کرے۔ خواتین اور بچوں کو جنگی حالات میں کئی میل چلنے پر مجبور کیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے علاقے دیر البلاح میں عالمی ادارہ صحت کا مرکزی گودام بھی تباہ کیا گیا۔ ڈاکٹر ٹیڈروس نے شکوہ کیا کہ طبی سامان کی شدید قلت ہے ایسے میں گودام بھی ناکارہ کر دیے گئے ہیں۔ اسپتالوں اور ہنگامی میڈیکل ٹیموں کو مدد فراہم کرنا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ میں طبی سامان کی مسلسل اور محفوظ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا جنگ بندی انتہائی ضروری ہے بلکہ بہت تاخیر ہو چکی ہے۔
غزہ میں غذائی قلت سے مزید 4 بچوں سمیت 15 فلسطینی انتقال کرگئے۔
غزہ میں خوراک کی قلت سے 4 بچوں سمیت مزید 15 افراد انتقال کر گئے جس کے بعد بھوک اور غذائی قلت سے انتقال کر جانے والوں کی تعداد اب 101 ہوگئی ہے۔فلاحی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال تباہ کُن ہے، ہر فرد بھوک کا شکار ہے۔اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیلی حملوں اور خوراک کی بندش کیخلاف فلسطینی مغربی کنارے میں مظاہرہ کیا گیا جس میں سیکڑوں مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی اور کہا کہ غزہ میں بچوں کو بھوک سے قتل نہ کرو۔دوسری جانب گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ حملوں میں امداد کے منتظر 31 فلسطینیوں سمیت 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
Post your comments