امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گرد کا نام لیے بغیر اس کی گرفتاری پر پاکستان سے اظہار تشکر کیا ہے۔
کانگریس سے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ ساڑھے 3 سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے افغانستان سے بائیڈن دور میں کیے گئے امریکی فوج کے انخلاء کو انتہائی شرم ناک قرار دیا اور کہا کہ مجھے یہ اعلان کر کے خوشی ہو رہی ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا بڑا ذمے دار پکڑا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والا دہشت گرد اس وقت امریکا لایا جا رہا ہے جہاں اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس گرفتاری پر پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔2021ء میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلاء کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشت گردی میں 13 امریکی اہلکار اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے، یہ دہشت گردی ایسے وقت کی گئی تھی جب ایئر پورٹ پر ہزاروں افراد افغانستان سے انخلاء کے لیے جمع تھے، دہشت گردی میں امریکی اہلکاروں کی موت پر واشنگٹن کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔امریکی خبررساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو ہدایت دی تھی کہ وہ کابل ایئر پورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشت گردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا ترجیح بنائیں، جس پر سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان میں سینئر انٹیلی جنس حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا اور پھر فروری میں ہوئی میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے ایک اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار کے ساتھ اس معاملے پر بات کی گئی تھی، ساتھ ہی ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بھی اس سلسلے میں پاکستانی حکام سے رابطہ کیا تھا۔خبر رساں ادارے کے مطابق محمد شریف اللّٰہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر اس دہشت گردی کی سازش کی تھی جبکہ ایک امریکی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ شریف اللّٰہ ہی اس دہشت گردی کا اصل ماسٹر مائنڈ تھا، یہ دہشت گرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے اس دہشت گرد کی گرفتاری کے بارے میں امریکی حکام کو 10 روز پہلے آگاہ کیا تھا۔
کابل ایئرپورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش کمانڈر کو امریکا پہنچا دیا گیا۔
گرفتار دہشت گرد شریف اللّٰہ کے امریکا پہنچنے پر فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کشیپ پٹیل کا بیان سامنے آگیا۔ڈائریکٹر ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد جعفر باضابطہ امریکا کی تحویل میں آگیا، امریکی عوام کےلیے انصاف کی فراہمی پر ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف پر فخر ہے۔امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ داعش کمانڈر کو آج ورجینیا کی وفاقی عدالت میں پیش کیا جائے گا، محمد شریف اللّٰہ پر 2021 کےکابل ایئرپورٹ حملے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔خیال رہے کہ پاکستان نے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغان شہری داعش کمانڈر شریف اللّٰہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شریف اللّٰہ عرف جعفر کو اسپیشل آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا، 26 اگست 2021 کے حملے میں ملوث شریف اللّٰہ امریکی انٹیلی جینس کا ہائی ویلیو ٹارگٹ تھا۔ امریکی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام کو گرفتاری کی اطلاع 10 روز پہلے دے دی گئی تھی ، رپورٹ کے مطابق نئے سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان میں سینیر انٹیلی جینس حکام کے ساتھ کابل دھماکے کا معاملہ اٹھایا۔ فروری میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی عہدے دار کے ساتھ اس معاملے پر بات کی، 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع کابل ایئرپورٹ پر خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔
Post your comments