class="post-template-default single single-post postid-11721 single-format-standard eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

واشنگٹن دھمکیاں اور بلیک میلنگ بند کرے، چین کا انتباہ

چین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھمکیاں دینا اور بلیک میلنگ بند کرے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا واقعی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے، تو اسے دباؤ ڈالنا، دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کرنا چاہیے، مساوات اور باہمی فائدے کی بنیاد پر چین سے بات کرنی چاہیے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین کا موقف بہت واضح ہے، محصولات کی جنگ یا تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، چین لڑنا نہیں چاہتا، لیکن وہ لڑنے سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔چینی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے “نوٹ کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین کی بعض انفرادی برآمدات پر مجموعی محصولات مختلف اقدامات کے تحت245فیصد تک پہنچ چکے ہیں”، تاہم انہوں نے متاثرہ مصنوعات کے دائرہ کار کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔وزارت نے کہا کہ امریکا نے محصولات کو مکمل طور پر غیر معقول حد تک آلہ اور ہتھیار بنا لیا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ چین “امریکا کے بالکل بے معنی محصولات کے اعداد و شمار کے کھیل کو نظر انداز کرے گا۔”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ’ بیجنگ پر منحصر ہے کہ وہ تجارتی جنگ کو ختم کرنے کیلئے مذاکرات کی میز پر آئے،چینی وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ(امریکا) دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کرے۔

امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ اور کشیدگی مزید شدت اختیار کرگئی ، ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ چین کو اب 245 فیصد تک نئے محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ٹیرف چین کے جوابی اقدامات کے ردعمل میں لگایا گیا ہے،وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت امریکی حکومت نے اہم معدنیات کی درآمدات پر قومی سلامتی کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ چین پر عائد ٹیرف میں 125فیصد جوابی ٹیرف، منشیات کے بحران سے نمٹنے کیلئے20 فیصد ٹیرف اور منتخب اشیا پر 7.5فیصد سے 100فیصد کے درمیان ٹیرف شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دنیا کے 75سے زائد ممالک نئے تجارتی معاہدوں پر بات چیت کے لیے واشنگٹن سے رابطے میں ہیں اس سلسلے میں دیگر ممالک پر مجوزہ ٹیرف عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں، تاہم چین پر ٹیرف بدستور عائد ہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter