class="post-template-default single single-post postid-10771 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

بولان آپریشن مکمل، یرغمالی رہا، تمام 33 دہشت گرد ہلاک، 21 شہری، 4 ایف سی جوان شہید.ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب کروالئے گئے، تمام 33 دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، آپریشن سے قبل دہشتگردوں کی بربریت میں 21 مسافر شہید ہوگئے جبکہ ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے،آپریشن میںآرمی، ائیرفورس، فرنٹیر کور (ایف سی) اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا ، مشترکہ کارروائی میں سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا اور یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کروایا گیا، دہشتگرد خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے تھے ،مسافروں کی ٹولیوں کے درمیان خودکش بمباروںکو بٹھایا گیا تھا جنہیں ماہر نشانہ بازوں نے ٹھکانے لگایا، واقعے کے بعد بھارتی میڈیا پر گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، پرانی تصاویر، ویڈیوز اور اے آئی ویڈیوز بھارتی میڈیا پر نشر کی گئیں، یہ دہشتگردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ ظاہر کرتے ہیں، ایسے موقع پر بھی کچھ مخصوص سیاسی عناصر بھی بڑھ چڑھ کر اپنے سوشل میڈیا کو فعال کر لیتے ہیں اور دہشت گردی کے اس بھیانک عمل کے لئے بے بنیاد جواز پیدا کرتے نظر آتے ہیں۔سکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ حملے میں 27آف ڈیوٹی اور ایک آن ڈیوٹی اہلکار شہید ہوئے جبکہ 30گھنٹوں بعد تمام 346یرغمالیوں کو رہا کروالیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ٹرین حملہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر کیا گیا، جو واقعے کے دوران حملہ آوروں سے براہ راست رابطے میں تھے۔بیان میں کہا گیا کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکے۔وزیراعظم شہباز شریف نے شہریوں کو بازیاب کرنے پر پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور فوج کے سپہ سالار کی متحرک قیادت کی بدولت جعفر ایکسپریس آپریشن کی بغیر کسی بڑے نقصان کے تکمیل ممکن ہوئی۔وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جعفر ایکسپریس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابھی میری وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی جنہوں نے مجھے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے گھناؤنے دہشتگرد حملے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری ،وزیراعظم شہباز شریف ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جعفر ایکسپریس آپریشن مکمل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آپریشن منطقی انجام کو پہنچ گیا، ہم بڑے سانحے سے بچ گئے، فورسز نے دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا،پاکستان میں بعض سیاسی عناصر نے اس واقعے کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کیا، تحریک انصاف کو بھی شرمسار ہونا چاہیے کہ جھوٹا بیانیہ چلا رہے تھے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کےدوران انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے جعفر ٹرین کے واقعے پر بہت پروپیگنڈہ کیا، بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور پی ٹی آئی نے اس واقعے پر ایک زبان بولی ہے، آپریشن کے دوران ایک شہادت کا بھی نہ ہونا کسی معجزے سے کم نہیں ہے، جن لوگوں نے اس واقعے پر سیاست کی، اس کی مذمت کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے دہشت گردوں نے بولان پاک کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، وہاں جعفر ایکسپریس ٹرین آرہی تھی، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 مسافر موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دشوار گزار علاقہ تھا، دہشتگردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا، یہ دہشتگرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائینڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے۔منگل کے روز 100کے قریب یرغمالیوں کو رہا کروالیا گیا تھا ، دہشت گرد مسافروں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے اس لئے انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ یہ آپریشن کیا گیا۔ کلیئرنس آپریشن سے پہلے جو مسافر دہشتگردوں کی بربریت کا شکار ہوئے اور شہید ہوئے، ان کی تعداد 21 ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ریلوے پکٹ پر تعینات 3 ایف سی جوان شہید ہوئے جبکہ کل ایف سی کا ایک جوان دوران آپریشن شہید ہوا۔جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ موقع پر موجود تمام دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، تاہم علاقے اور ٹرین کی کلیئرنس اور جانچ پڑتال ایس او پی کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مغوی مسافر جو آپریشن کے دوران دائیں، بائیں علاقوں کی طرف بھاگے ہیں، ان کو بھی اکٹھا کیا جارہا ہے، کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں، بسوں میں یا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایما اور ان کی سہولت کاری پر نشانہ بنائیں۔ایسا کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے نے گیمز کے رولز تبدیل کر دیے ہیں، کیونکہ ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک ویڈیو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ جو لال دائرے میں تین کالے بلاگ نظر آرہے ہیں، یہ وہ جگہ ہے، یہ تین ٹولیاں ہیں، جس میں انہوں نے معصوم مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا، اس کے ساتھ خودکش بمبار بیٹھے ہوئے تھے، یہی وجہ تھی کہ ہم بہت محتاط تھے۔سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ جیسے ہی واقعہ ہوتا ہے کہ تو چند منٹوں میں بھارتی میڈیا میں نہ صرف اس واقعے کی گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہو جاتی ہے، پرانی تصاویر، پرانی فوٹیجز کے علاوہ مصنوعی ذہانت سے بنی ہوئی ویڈیوز اور تصاویر بھی نشر کرنا شروع کر دی جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ پوری دنیا کے سامنے واضح ہو جاتا ہے، یہ پہلے بھی واضح ہے، جب کلبھوشن یادیو کا واقعہ ہوا کہ کس طرح وہ بلوچستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی کچھ مخصوص سیاسی عناصر بھی بڑھ چڑھ کر اپنے سوشل میڈیا کو فعال کر لیتے ہیں، اور بجائے اس کے وہ ریاست پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ کے دورے کے دوران وزیراعلیٰ ہاؤس میں اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی، جس میں سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم اور آرمی چیف نے کمبائنڈ ملٹری اسپتال میں جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی، وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو ناقابل معافی ظلم قرار دیا۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے کوئٹہ پہنچنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور آرمی چیف نے استقبال کیا، وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں اعلیٰ سطح سیکیورٹی کانفرنس ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطا تارڑ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔سیکیورٹی کانفرنس میں اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی، شرکاء کو بلوچستان میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی، جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق حالیہ کامیاب آپریشن کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا، شرکاء نے  دہشت گردی کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔اعلامیے کے مطابق شرکاء نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی، شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا، فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔وزیراعظم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی رہنماؤں اور نمائندگان کے عزم کو سراہا، وزیراعظم نے بلوچستان کیلئے طویل المدتی اصلاحات، ترقیاتی منصوبوں و قانون سازی کے عزم کو بھی سراہا۔وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو ناقابل معافی ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کیخلاف غیر انسانی کارروائیاں ملک دشمنوں کی اصلیت بےنقاب کرتی ہیں۔شرکاء نے کہا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کیا جائے گا، مسلح افواج نے بروقت اور فیصلہ کن کارروائی میں یرغمالیوں کو بازیاب کروایا، پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا، حملے کے ذمہ داروں، سہولت کاروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter