وائٹ ہاؤس نے جنوری میں موجودہ صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے یوکرین کو اربوں ڈالرز کی سیکیورٹی امداد دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر ایجنسی کو بتایا کہ جنوری میں صدر جو بائیڈن کی مدت ختم ہونے سے پہلے انتظامیہ یوکرین کو ممکنہ مضبوط ترین پوزیشن میں لانے کے لیے آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔واضح رہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2022ء میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے امریکا یوکرین کو 64.1 بلین ڈالرز سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مقصد یوکرین کو مزید 9 بلین ڈالرز کی فوجی امداد بھیجنا ہے۔نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی یوکرین کی مدد پر تنقید کرتے ہوئے مستقبل کی حمایت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ مختلف تجزیہ کار بھی ریپبلکن کے دورِ حکومت میں یوکرین کے لیے امریکی حمایت جاری رکھنے کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہیں۔رہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور پرانی جنگیں ختم کرنے کے اعلان نے یورپ میں یوکرین کی جنگ کے حوالے سے بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔اس حوالے سے یورپی میڈیا میں شائع مختلف رہنماؤں کے بیانات کی روشنی میں میڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ یوکرین جنگ کے حوالے سے کلین بریک کی نشاندہی کرتی ہے، جبکہ بائیڈن 2022ء میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کی حمایت میں اٹل رہے ہیں۔
Post your comments