عرب سربراہ آج قاہرہ میں منعقد ہونے والے خصوصی اجلاس میں غزہ جنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل کے لیے اکھٹے ہو رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے حوالے سے مختلف سربراہانِ مملکت اور نمائندوں کی قاہرہ آمد کے سلسلے میں اطلاعات مل رہی ہیں۔عراقی خبر ایجنسی نے عراقی صدر عبد اللطیف رشید کی قاہرہ پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔سربراہی اجلاس میں غزہ کے شہریوں کی کسی اور ملک منتقلی کو مسترد کیا جائے گا، فلسطینیوں کو اُن کی سر زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی ممکنہ کوشش کو روکنے کے لیے قانونی اور بین الاقوامی اقدامات اٹھانے کے لیے عرب قیادت میں اتفاقِ رائے پر زور دیا جائے گا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور انہیں مصر اور اُردن میں بسانے کے حوالے سے بیان دیا تھا، جس پر عرب قیادت سمیت اسلامی ممالک نے شدید ردعمل دیا تھا۔
حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ میں مزید 116 فلسطینی شہید ہوئے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کے آخری گروپ کی رہائی کئی دنوں تک مؤخر کی۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینیوں پر آخری وقت تک بہیمانہ تشدد ہوا اور انھیں بھوکا پیاسا رکھا گیا۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل نے رفح سرحدی کراسنگ سے امدادی اور تجارتی سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے روکا، اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کی سر توڑ کوششیں کیں۔ حماس رہنما نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم غزہ پر دوبارہ چڑھائی کیلئے کوششں کر رہے ہیں۔ اسامہ حمدان کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں تاخیر اسرائیلی حکومت کے منصوبے کا حصہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے اپوزیشن کا موقف جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جنگ کے آئندہ اور نہ رکنے والے مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
تل ابیب سے عرب میڈیا کے مطابق نتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کہا کہ اپوزیشن جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلانے میں مصروف ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جنگ کی بحالی زیر غور ہے، حماس کی قید سے 25 یرغمالیوں کو زندہ حالت میں چھڑانے میں کامیاب رہے۔ یرغمالیوں کی رہائی میرے اصرار اور حماس پر دباؤ ڈالنے کا نتیجہ ہے، غزہ میں موجود یرغمالیوں کو دو مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔نیتن یاہو نے کہا کہ لبنان میں پیجر آپریشن بہترین تھا، حزب اللہ کے خاتمے کے بعد دہشت گردی کی شکل بدل چکی ہے، غزہ کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی دور اندیشی کی حمایت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا غزہ کے رہائشیوں کو ہجرت کا اختیار دینا چاہیے، اگر باقی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو حماس کو بھیانک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی آزادی دی جائے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نے گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کے نظریے کی حمایت کی۔ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کی آزادی کے لیے ایک دور اندیش نظریہ پیش کیا ہے، مجھے یقین ہے کہ اس نظریے کی حمایت کی جانی چاہیے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم کے مطابق یہ وقت فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کی آزادی دینے کا ہے، فلسطینیوں کو غزہ سے زبردستی نکالنے کا ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ قابلِ تعریف ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ تقریباً 20 لاکھ کی فلسطینی آبادی کو غزہ سے صاف کر کے وہاں دُبئی جیسا تفریحی مقام بنانا چاہتے ہیں۔
دنیا بھر میں اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ زور پکڑ گیا۔ تل ابیب سے میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی منڈی میں کھجوروں کی بائیکاٹ مہم سے اسرائیلی برآمد کنندگان شدید پریشان ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی برآمد کنندگان نے کھجوروں کی پیکنگ سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق کئی ممالک میں راز فاش ہونے پر دکانداروں نے اسرائیلی کھجوریں رکھنا چھوڑ دیں۔
Post your comments