چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ یورپی نوجوان کشمیریوں کے انسانی حقوق کو بہتر طور پر اجاگر کرسکتے ہیں۔
یومِ انسانی حقوق کے موقع پر کشمیر کونسل ای یو کے زیر اہتمام یورپی پریس کلب برسلز میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی نوجوانوں کی ایک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی۔کانفرنس کا عنوان ’’امن کی جانب: مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کے انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت‘‘ رکھا گیا تھا۔ کانفرنس میں بڑی تعداد میں نوجوان خاص طور پر مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلباء شریک ہوئے اور انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی۔مقررین میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، ممتاز دانشور شیراز راج، کونسلر چوہدری محمد ناصر، یورپی دانشور آندرے بارکس، پروفیسر روبینہ شاہ اور متحرک طلباء سلیمان صدیق، زروان غامدی، امینہ اقبال، شہزاد نواز، سید جعفر شاہ اور سید ہادی شاہ شامل تھے۔مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان خلاف ورزیوں کی فوری روک تھام کی اپیل کی۔انہوں نے یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کےلیے مؤثر کردار ادا کریں، خاص طور پر حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیریوں کی مدد کریں۔مقررین نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے یورپ کے مختلف ملکوں کے نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنے اور متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں یورپی یونین کا کردار اہم ہے اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ یورپی یونین کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے اس کانفرنس کے انعقاد کو مسئلہ کشمیر پر کشمیرکونسل ای یو کی آگاہی مہم کی کامیابی کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ یورپی نوجوان کشمیریوں کے انسانی حقوق کو بہتر طور پر اجاگر کرسکتے ہیں۔کانفرنس کے اختتام پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور تاکید کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند ہونے سے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی راہ ہموار ہوگی۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کا عالمی دن ہر سال 10 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ (1948) کی یادگار ہے، جو انسانی وقار، آزادی اور انصاف کے بنیادی اصولوں کا اظہار ہے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ اور احترام کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔اس سیمینار کی خاص بات شیراز راج کا لیکچر تھا جس میں نوجوانوں کو انسانی حقوق کے عالمی چارٹر میں طے کیے گئے حقوق کی فہرست میں موجودگی کی تاریخی وجوہات، اس کو تسلیم کرنے کے سماج اور سماجی ترقی پر مثبت اثرات اور ان میں سے کسی ایک کے بھی انکار کے نتیجے میں افراد سے لیکر سماج تک پر پڑنے والے منفی اثرات پر مختصر لیکن جامع انداز میں روشنی ڈالی گئی تھی۔ سیمینار میں پروفیسر روبینہ شاہ نے اپنی گفتگو کے بعد اپنا انگریزی کلام بھی پیش کیا جسے خوب سراہا گیا۔ جبکہ وقفے وقفے سے نظامت کرتے طلبہ کی جانب سے بھی پاکستان کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی شاعری اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں پیش کی جاتی رہی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی منشور کو اپنایا۔
انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ اس دن ہمیں فلسطینی عوام کی حالتِ زار کو نہیں بھولنا چاہیے، فلسطینیوں کو غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کا سامنا ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ دن اقوامِ عالم کو یاد دلاتا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور اقدار کے تحفظ کی پاسداری کریں، دنیا کو اپنے دور کے سنگین ترین انسانی المیوں پر آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں، دنیا کو فلسطین کے عوام کی جاری نسل کشی فوری بند کرانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کی فوری توجہ کی ضرورت ہے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس سال انسانی حقوق کے عالمی دن کا موضوع ’ہمارے حقوق، ہمارا مستقبل، ابھی‘، پاکستان کی حقوق کے فروغ کے لیے قانون سازی، پالیسی اور اقدامات کو عالمی طور پر سراہا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے انسانی حقوق کے تحفظ کی قانون سازی کے لیے بہت سے اقدامات کیے، کمزور طبقات بشمول خواتین، بچے، بزرگ، ٹرانس جینڈرز، اقلیتوں اور معذور افراد کے حقوق آئین میں درج ہیں، انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے کے لیے خود مختار قومی کمیشن قائم کیے گئے۔
دنیا بھر میں آج (10 دسمبرکو) انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ امور کی نئی سربراہ کاجا کلاس نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے دن پر یورپی یونین ہر جگہ، ہر ایک کے لیے انسانی حقوق کے عالمی احترام، تحفظ اور تکمیل کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتی ہے۔کاجا کلاس کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے یورپین یونین کا رواں سال کی تھیم ’ہمارے حقوق، ہمارا مستقبل‘ ہے، جو ایک منصفانہ، لچکدار اور پائیدار مستقبل کے لیے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتی ہے، جو کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑتی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے بارے میں قانونی، اخلاقی اور قابل عمل ضمانتیں انسانی وقار، مساوات، جمہوریت، امن اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہیں، جبکہ ریاستوں کے لیے امن اور خوش حالی کے ساتھ ساتھ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز کا حصول بھی قانون کی حکمرانی اور تمام انسانی حقوق کے احترام کے ساتھ آتا ہے۔کاجا کلاس کا کہنا ہے کہ اب ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مسلح تصادم انسانی بحران، موسمیاتی آفات، مختلف طرح کے استثنیٰ، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، اور بہت ساری جگہوں پر مسلسل صنفی عدم مساوات کا سامنا ہے، بین الاقوامی قوانین پر مبنی آرڈر، جس میں انسانی حقوق بنیاد کے طور پر ہیں، ان کا کوئی متبادل نہیں ہے۔انہوں نے دنیا میں جاری مختلف واقعات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت، مشرقِ وسطیٰ، سوڈان اور دیگر جگہوں پر تنازعات، شہری آبادی کے انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں، جو خاص طور پر خواتین اور بچوں کو متاثر کر رہے ہیں۔کاجا کلاس نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے لیے مضبوطی، عزم اور مستقبل کے لیے نئی تحریک کے ساتھ یورپی یونین اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر اور دنیا بھر میں ہمارے شراکت داروں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تمام ریاستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی انسانی حقوق کی ذمے داریوں کو برقرار رکھیں اور انہیں پورا کریں، جیسا کہ ہم یورپ کی کونسل کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں، یورپی یونین انسانی حقوق کے یورپی کنونشن میں شمولیت کے لیے پرعزم ہے، ہر ایک کے لیے انسانی حقوق کی ترویج اور تحفظ جاری رکھے گی۔
Post your comments