پاکستان تحریکِ انصاف کے احتجاج کے پیشِ نظر 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس اسلام آباد، کے پی اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں معطل کی جا سکتی ہے۔پی ٹی اے کی جانب سے 22 نومبر سے موبائل انٹرنیٹ سروس پر فائر وال ایکٹیو کر دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سلو جبکہ سوشل میڈیا ایپز پر ویڈیوز، آڈیوز ڈؤان لوڈ نہیں ہو سکیں گی۔صورتِ حال دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت مخصوص مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کی جا سکتی ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف نے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے خصوصی اسکواڈ تیار کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس اسکواڈ میں پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے 9 ہزار کارکنان شامل ہوں گے، صوبائی وزیر مینا خان اور معاونِ خصوصی سہیل آفریدی اس اسکواڈ کی قیادت کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے پی ٹی آئی پشاور کے اجلاس میں اسکواڈ کو جہادی قرار دیا تھا۔اس اسکواڈ سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خصوصی اسکواڈ مرکزی قافلے کے آگے ہو گا اور اس اسکواڈ کو شیلنگ سے بچاؤ کا سامان بھی دے دیا گیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لیے ہم نے حکمتِ عملی تبدیل کر لی ہے۔
صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ پشاور، مردان، چارسدہ اور نوشہرہ کے کارکنان صوابی سے اسلام آباد جائیں گے، باقی اضلاع کے کارکنان مختلف روٹس سے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔اسد قیصر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لیے رابطہ ہوا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی سے اس ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے، آپ ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو احتجاج کے علاوہ ہمارے پاس کون سا راستہ ہے؟پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے، اس وقت لاء اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ بشریٰ بی بی غیر سیاسی ہیں، جو حکم اور ہدایات ملتی ہیں وہ صرف اور صرف بانیٔ پی ٹی آئی سے ملتی ہیں۔
Post your comments