لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا بیان سامنے آ گیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے نادرا کو حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فوری اقدامات کا حکم دے دیا۔محسن نقوی نے کہا ہے کہ فوٹیجز کے ذریعے حملہ آوروں کی نشاندہی کی جائے، حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں ایف آئی آر درج کر کے مزید کارروائی کی جائے گی، حملہ آوروں کے شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے۔محسن نقوی نے کہا ہے کہ جنہوں نے حملہ کیا ان کی شہریت فوری منسوخ کرنے کی کارروائی ہو گی، شہریت منسوخی کا کیس منظوری کے لیے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ایسے حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر کی کار پر بھی حملہ ہوا، اس پرخاموش نہیں بیٹھ سکتے۔محسن نقوی نے سوال اٹھایا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں کا سامنا تھا تو سیکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی؟
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پیش آئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت پاکستان حملے میں ملوث افراد کے خلاف جو کارروائی کرنے کا کہے گی وہ کریں گے۔پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ ہر موقع پر گڑ بڑ کرنے والے ایک درجن افراد پاکستانی عوام کے نمائندہ نہیں، پاکستان سے آئی شخصیات کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات قابل مذمت ہیں۔دوسری جانب برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔ ایم پی افضل خان نے کہا کہ جمہوری معاشرے میں احتجاج کرنے کا مطلب اس طرح کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا۔ پاکستان سے آنے والی تمام شخصیات، چاہے انکا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو، ان کا احترام کرنا سب کا فرض ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی کا فوکس مقامی سیاست پر ہونا چاہیے۔ایم پی یاسمین قریشی کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بدتمیزی افسوسناک ہے، مظاہرے تمیز کی حد میں ہونے چاہئیں۔ مخالفین کے خلاف اس قسم کے مظاہروں کی روایت اچھی نہیں۔
Post your comments