نیپال میں موجود دنیا کے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔اب تک ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں 15 سے 50 میٹر کا اضافہ ہو چُکا ہے۔یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے محققین کی تحقیق کے نتائج کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں 75 کلومیٹر دور واقع ارون بیسن میں زمین کے کٹاؤ کی وجہ سے سالانہ 2 ملی میٹر اضافہ ہو رہا ہے۔ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ تقریباً 40 سے 50 ملین سال قبل ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹس کے تصادم کے باعث وجود میں آیا اور اب اس عمل کی وجہ سے پہاڑوں کی بلندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان پہاڑوں کی بلندی میں اضافہ کرنے میں دریائے ارون بھی اپنا حصّہ ڈال رہا ہے کیونکہ دریائے ارون ہمالیہ سے گزرتے ہوئے زمین کی اوپری سطح پر موجود مواد کو ساتھ بہا کر لے جاتا ہے۔اس عمل کی وجہ سے زمین کی اوپری سطح پر وزن میں کمی آتی ہے اور زمین کی نچلی سطح اوپر کی طرف بڑھ جاتی ہے، اس عمل کو ’آئسو اسٹیٹک ری باؤنڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ چین اور نیپال کی سرحد پر واقع ہے جس کا شمالی حصّہ چین میں ہے۔دریائے ارون چین کے ریجن تبت سے نیپال میں بہتا ہے، پھر دو دیگر دریاؤں کے ساتھ ملتا ہے اور دریائے کوسی بن جاتا ہے جو بالآخر شمالی بھارت میں موجود دریائے گنگا میں گرتا ہے۔
Post your comments