بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ لوگوں نے لگا تار تیسری بار این ڈی اے پر بھروسہ کیا ہے، یہ بھارت کی تاریخ کا ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں مودی کا کہنا ہے کہ میں اس پیار کےلیے بھارتی عوام کے سامنے جھکتا ہوں۔نریندر مودی نے کہا یقین دلاتا ہوں ہم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کےلیے اچھے کام جاری رکھیں گے۔انھوں نے کہا میں اپنے تمام کارکنان کو بھی ان کی محنت کےلیے سلام کرتا ہوں۔
کروڑوں ووٹوں کی گنتی کے بعد بھارت میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج نے بڑی جیت اور بڑی ہار دکھائی جبکہ کئی نتائج نے سرپرائز کردیا۔
دنیا اور بالخصوص تاریخ کے اس سب سے بڑے جمہوری عمل کے بعد اب بعض بڑی حیرت انگیز صورتحال سامنے آئی، منگل کو ووٹوں کی گنتی جاری رہی اور مودی کی حکمراں جماعت بی جے پی نے لوک سبھا میں سادہ اکثریت یعنی 272 نشستوں کا ہدف بھی بمشکل حاصل کیا۔اب وہ اتحادیوں کے ساتھ ملکر اکثریت حاصل کرنے کی توقع کر رہی ہے جبکہ کانگریس کی زیر قیادت اپوزیشن انڈیا الائنس کی 200 سے زیادہ نشستوں پر کامیابی متوقع ہے۔
مہاراشٹر میں بی جے پی زوال پذیر
ان اعداد و شمار کا اگر 2019 کے نتائج سے تجزیہ کیا جائے تو یہ اسکے بالکل برعکس ہے جب بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے نے 353 نشستیں جیتی تھی جس میں سے 303 بی جے پی کی تھیں۔ تاہم اب ریاست مہاراشٹر میں بھی بی جے پی زوال پذیر نظر آئی۔
اترپردیش میں بی جے پی آؤٹ
بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش جس کی آبادی 24 کروڑ ہے، جہاں بی جے پی 2017 سے حکمرانی کر رہی ہے وہاں کی لوک سبھا کی 80 نشستیں حقیقتاً دہلی میں مرکزی حکومت کے قیام کا فیصلہ کرتی ہیں۔2019 میں این ڈی اے نے یہاں سے 64 نشستیں جیتی جس میں 62 بی جے پی کی تھی جبکہ اپوزیشن بہوجن سماج پارٹی نے 10 اور سماج وادی پارٹی نے 5 نشستیں جیتی تھیں۔ لیکن 2024 کے نتائج کافی مختلف ہیں اور آج سہ پہر تک آنیوالے نتائج کے مطابق سماج وادی پارٹی 37 نشستوں کے ساتھ لیڈ کر رہی ہے جبکہ کانگریس پارٹی کی 6 نشستیں ہیں، اس طرح اپوزیشن انڈیا الائنس کی 43 نشستیں ہیں۔بی جے پی بشمول اپنے اتحادیوں کے اب تک 33 سیٹوں پر اس ریاست میں لیڈ کر رہی ہے اور سب سے حیرت انگیز نتائج فیض آباد کے حلقے کی ہے جہاں رام مندر (ایودھیا) واقع ہے۔
اس سال جنوری میں مودی نے رام مندر کا افتتاح کیا تاکہ الیکشن میں اس کو استعمال کیا جاسکے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کی پوری سیاست بابری مسجد کو تباہ کرنے کے گرد گھومتی ہے اور اس نے 1992 میں اس پر حملہ کر کے اسے شہید کر دیا تھا۔
کانگریس اور سماج وادی پارٹی کی کمسٹری
سیاسی تجزیہ نگار اور ہندی کے پروفیسر اپور وانند نے عرب میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار کانگریس پارٹی اور سماج وادی پارٹی کی شراکت نے بہتر نتائج دیے اور اکھلیش یادیو اور راہول گاندھی کی آپس کی کیمسٹری زیادہ مضبوط ثابت ہوئی۔سماج وادی پارٹی نے اپنے روایتی ووٹروں جو کہ مسلمانوں، یادیو کمیونٹی کو توسیع دیتے ہوئے دیگر پسماندہ اور محروم طبقات کو ساتھ ملایا۔اسکے علاوہ نوجوان 35 سال سے کم عمر افراد میں بی جے پی کے خلاف بڑھتی ہوئی بے اطمینانی نے بھی شمالی بھارت میں اسکے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ بی جے پی کی ہندو قوم پرستی پر مبنی خوابوں کی دنیا کے برعکس بڑھتی بے روزگاری نے نوجوانوں کو اسکے خلاف کر دیا۔ جبکہ مغربی ریاست مہاراشٹرا میں بی جے پی کے زوال نے بھی اسے کافی نقصان پہنچایا ہے۔
مغربی بنگال میں ترینمول نے پھر اپنا قلعہ سنبھال لیا
مغربی بنگال میں اس وقت مرکز میں اپوزیشن جماعت آل انڈیا ترینمول کانگریس پارٹی (ٹی ایم سی) کی حکومت حکومت ہے اور یہ جماعت انڈیا اتحاد کا حصہ بھی ہے۔ مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی نے 2014 کے مقابلے میں 2019 میں بہتر کارکردگی دکھائی تھی اور 42 میں سے 19 نشستیں جیتی تھیں۔ اس مرتبہ بی جے پی مغربی بنگال میں جن نشستوں پر برتری میں ہے انکی تعداد صرف 12 ہے۔ ٹی ایم سی 29 جبکہ ایک نشست پر کانگریس آگے ہے۔
بی جے پی پہلی مرتبہ کیرالہ میں داخل
جنوبی ریاست میں بی جے پی کو ہمیشہ ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، 2024 کے انتخابات میں اسے پہلی کامیابی مل گئی۔بی جے پی امیدوار سریش گوپی نے تھریسر حلقے میں 74 ہزار 686 ووٹوں کے فرق کے ساتھ کامیابی سمیٹی اور وہ اس ریاست سے پہلی مرتبہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوگئے۔کیرالہ میں ہندوؤں کی آبادی 55 فیصد جبکہ مسلمانوں کی 27 اور عیسائیوں کی 18 فیصد ہے اور دونوں اقلیتیں مل کر اس ریاست میں تقریباً آدھی آبادی بناتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہندوؤں کے متعلق سیاسی کرنے والی بی جے پی نے ریاست میں مسلمانوں کو ایک خطرہ دکھاتے ہوئے عیسائیوں کا دل جیت کر انکا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
کرناٹک میں بی جے پی کی نشستوں میں کمی
2019 میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی نے کرناٹک سے لوک سبھا کی 28 نشستوں میں سے 25 جیتی تھیں اور یہاں سے کانگریس کو صرف ایک سیٹ ملی تھی۔ اس سال کرناٹک سے زیادہ سیٹیں بی جے پی نے ہی جیتی ہیں لیکن انکی تعداد صرف 17 ہے جبکہ کانگریس 10 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ دو سیٹیں جے ڈی جماعت کو ملیں۔
Post your comments