نوے کی دہائی میں کراچی میں ایم کیو ایم کو توڑنے کے لیے
سنی تحریک کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی یہ تنظیم یہ سوچ کر بنائی گئی تھی کہ مذہبی عناصر کو متحرک کرنے میں دیوبندی اسکول اتنا کامیاب نہیں ہو رہا ہے کیونکہ وہ طالبان کے عقائد سے ملتے جلتے عقائد رکھتا ہے اور ان کو ماننے والے بھی پاکستان میں انتہائی کم ہیں تو بہتر ہے کہ بریلوی اسکول سے ایک تنظیم ایم کیو ایم کے خلاف کھڑی کی جائے ساتھ ہی نوے کی دھائ میں ایم کیو ایم کے خلاف اپریشن بھی شروع ہوا جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کے بہت سارے تشدد پسند عناصر سنی تحریک میں جا پہنچے اور اہستہ اہستہ سنی تحریک ایک تشدد پسند تحریک بن گئی جس کی اتنی ہمت ہو گئی تھی کہ جنرل مشرف کے دور میں جس کو ایم کیو ایم کا زرین دور کہا جاتا ہے وہ قربانی کی کھالیں لینے ایم کیو ایم سے پہلے پہنچ جایا کرتے تھے
پہلے ان کے رہنما سلیم قادری کو بہت چڑھایا گیا پھر اس کے بعد عید میلاد النبی کے ایک جلسے میں بم سے ان کو اڑا دیا گیا ان کے ساتھ بہت سارے سنی یعنی بریلوی سکول کے بہت سارے علماء شہید کر دیے گئے اور اس کے بعد ثروت جمال قادری کو سنی تحریکہ سربراہ بنایا اور ناظم اباد جو کہ ایم کیو ایم کا گڑھ تھا وہاں نایاب سنیما کے پاس ان کے گلی کو نو گو زون بنا دیا گیا اور نائن زیرو کے طرز پر رینجرز کے ذریعے حفاظت مہیا کی گئی
ایم کیو ایم تو کیونکہ عوام کے اندر بہت زیادہ حمایت رکھتی تھی لہذا یہ تمام حربے ناکام ہوئے لیکن یہی حربے دوسری شکل میں انہوں نے پنجاب میں لبیک یا رسول اللہ نامی پارٹی قائم کر کے اس زمانے کی مقبول ترین جماعت مسلم لیگ نواز کے خلاف ایک پاکٹ بنایا گیا
پاکستان کی عوام عام طور پر مذہبی عقائد اور مذہبی نظریات رکھنے والی جماعتوں سے رغبت ضرور رکھتے ہیں لیکن عام طور پر ووٹ نہیں دیتے کراچی میں جب ایم کیو ایم نہیں ہوتی اس زمانے میں مذہبی عناصر کو ووٹ پڑتے تھے اور جب ایم کیو ایم بائیکاٹ کرتی ہے جیسا کہ وہ پچھلے 10 سال سے بائیکاٹ کیے بیٹھے ہیں تو لوگ کنفیوز ہیں اور ایسے میں
اگر میں غلط نہیں ہوں تو شاید ایک ادھ سیٹ بھی دلوا دی گئی لیکن پنجاب میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ان کے پانچ سے 10 ہزار ووٹ حلقے میں موجود تو رہے لیکن وہ کہیں بھی اثر انداز نہیں ہوئے اس اس حد تک ضرور اثر انداز ہوئے کہ مسلم لیگ نواز کے 50 سے 60 حلقوں میں انہوں نے مجموعی ووٹوں پر اثر ڈالا
ہاں کیونکہ اس جماعت میں پنجاب میں بھی تشدد پسند عناصر کو بھر کے رکھا گیا تھا تو لہذا روڈ بلاک کرنے جلوس نکالنے جلسے کرنے توڑ پھوڑ کے لیے یہ گروپ بہت کام ایا اور نواز شریف حکومت کو کمزور کرنے کے لیے لمبے لمبے ریلیوں کے ذریعے اسلام اباد کی طرف یہ الغار کی گئی اور پھر پیسے بانٹنے والی ویڈیو تو اپ نے دیکھی ہے
کیونکہ اس میں تشدد پسند عناصر تھے اور ان کو کوئی نہ کوئی سبجیکٹ چاہیے ہوتا تھا اس لیے انہوں نے بلاسفیمی قانون کو اپنی اسٹریٹجی بنایا اور اس قانون کے تحت بہت سارے غیر مسلموں کو تہس نہس کر دیا احمدیوں کی عبادت گاہوں کو ڈھا دیا ان کے قبرستانوں کو تباہ کر دیا عیسائیوں کے چرچوں کو جلایا ان کے جوڑوں کو اگ میں پھینکا اور ایسے بہت سارے الزامات ہیں جو ان پر لگے کیونکہ ایسے خون اشام اژدھے کو کبھی کبھی قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں تو لہذا ہر چھ سات مہینے یا سال بھر میں ان سے ایک ادھ دھرنا ورناہ کروا کے کچھ پیسے ویسے دے کے سٹینڈ بائی میں رکھا گیا
ظاہر ہے جیسا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر اپ لباس کے اندر ایک پستول چھپا کر رکھ لیں کسی کو وہ پستول نظر بھی نہ ائے لیکن اس پستول کی وجہ سے اپ کے اندر اتنا اعتماد بڑھتا ہے کہ اپ باہر نکل کے کسی کے ساتھ ہی بدمعاشی ارام سے کر سکتے ہیں
تو ایسا ہی ان تحریکوں کے ساتھ ہوتا ہے یہ لوگ جب ان کو کوئی پروجیکٹ نہیں ملتا ہے لیکن ان کو پتہ ہوتا ہے ان کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت ہے تو یہ اپنے طور پر اپنی طاقت دکھانے کی کوئی نہ کوئی بہانے ڈھونڈتے ہیں ورنہ اپنے اقاؤں سے کہتے ہیں کہ بھائی کوئی موقع تو دو ہماری پبلک بیزار ہو رہی ہے ایسا جماعت اسلامی میں میں نے دیکھا کیونکہ جماعت اسلامی میں جب بہت دن تک کوئی احتجاج مظاہرہ نہیں ہوتا تو اس کے درمیانے درجے کے رہنما بڑے رہنماؤں سے کہتے ہیں کہ صاحب کوئی مومنٹ بنائیے کارکنوں کو باہر نکالیے تو پھر وہ نام نہاد دھرنے اور مظاہروں کا کوئی نہ کوئی پروگرام بناتے ہیں
خیر پچھلے دنوں اب یہ تو ایک کنفیوز کر دینے والی بات ہے کہ لبیک کو کس نے سڑکوں پر نکالا ؟
کیا ان لوگوں نے نکالا جو امریکہ کو یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ اپ کی 20 نگاتی معاہدے کے بعد ہمارے ہاں کافی سخت ری ایکشن ا رہا ہے اور ہمیں اس ری ایکشن کو کچلنا ا پڑ رہا ہے یا پھر اس گروپ نے خود سے چاہا کہ دو سال فلسطین کی جنگ کے دوران ہم کچھ نہیں کر سکے اب جب یہ جنگ ختم ہو رہی ہے ابھی بھی نکل کے کچھ نام پیدا کر لو
شاید یہ ہونے بھی دیا جاتا لیکن افغان باڈر کے اوپر جب جنگ چھڑی تو اس کے بعد ہماری اسٹیبلشمنٹ نے یہ سوچا کہ اس قسم کے ایڈونچر کی ضرورت نہیں ہے لہذا ان کو سختی سے پابند کیا گیا ، لیکن کیونکہ جن بوتل سے نکل چکا تھا اور وہ اسلام اباد پہنچے بغیر قابو میں نہیں ا پا رہا تھا لہذا مرید کے پہ اس وقت جب اس میں دو سے ڈھائی سو افراد رات تین بجے موجود تھے ، ان کو اسانی کے ساتھ منتشر کر دیا گیا
جیسا کہ 26 نومبر کو اسلام اباد میں تحریک انصاف کو بھی تقریبا اسی طرح منتشر کر دیا گیا تھا دو چار ہوائی فائر کچھ بکتر بند گاڑیاں بہت ساری گرفتاریاں انسو گیس کے شیل اور قصہ ختم
ہاں جواب میں پی ٹی ائی نے بھی 280 لوگوں کے مرنے کے بارے میں وسوق سے کہا تھا حتی کہ لطیف کھوسہ صاحب کے بقول کے پی حکومت نے تو اس کے لیے امدادی رقوم کا بھی اعلان کر دیا تھا اب پتہ نہیں وہ امدادی رقوم کہاں گئی اور کس نے کھائی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ چار ادمی بھی اپنے ۔شہداء کے طور پر پیش نہیں کر سکے یہی حال لبیک کا ہوا لبیک نے مرید کے اپریشن کے بعد ایک ہزار افراد کی شہادت کے بارے میں کہا حقیقت یہ ہے کہ دو سے تین افراد جس میں پولیس والے بھی شامل ہیں اس کے علاوہ کوئی بھی شہید نہیں ہوا اور اب یہ جھوٹے پروپگنڈے کی دیوار بھی گر چکی ہے
تاہم جو اہم مسئلہ سامنے ایا ہے وہ یہ ہے کہ لبیک جس کی حمایت بہرحال پنجاب میں نچلے درجے میں موجود ہے مزدوروں میں رکشے بالوں میں ریڑی والوں میں ابھی اس کی حمایت موجود ہے اور وہ بریلوی انتہا پسند یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی بچیوں کو تعلیم بھی حاصل نہیں کرنے دیتے یہ وہ لوگ ہیں جو انہوں نے تقریبا طالبانی ٹائپ کی عادات اپنا رکھی ہیں سوائے اس کے کہ وہ یا رسول اللہ کہتے ہیں اور بریلی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں جو پاکستان کا 90 فیصد عقیدہ ہے
ان کے خلاف سخت اپریشن تو بے حد ضروری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غریب عوام کو تنگ کیا جائے کیونکہ یہ سب نا سمجھ ہیں ان کی تعلیم کا بندبست ہونا چاہیے تعلیم سے مراد اسکول کی تعلیم نہیں ہے لیکن اس طرح کے پروگرام سیمینار اور ان کے درمیان اشخاص کو بھیجنا چاہیے جو جا کر ان کو بتائیں کہ تشدد اسلام میں جائز نہیں ہے
اس طرح خواتین کی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اپنے پچھلے لاہور کے دورے میں ملتان روڈ سے گزرتے ہوئے میں نے ایک جگہ بہت بڑی خادم رضوی کی تصویر دیکھی تو میں اندر محلے میں چلا گیا وہ غریبوں کا محلہ تھا شاید وہیں مسجد ال رحمت العالمین بھی تھی جو کہ شاید ان کا گڑھ ہے وہاں جا کے مجھے اندازہ ہوا کہ یہ لوگ کس قدر ذہنی طور پر لبیک پارٹی کے ساتھ ہیں لیکن ساتھ ساتھ ان کے اندر وہ طالبانی چیزیں بھی میں نے دیکھی جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا ایک رکشہ ڈرائیور مجھے ملا اس کی بیٹی نے کسی طرح بغاوت کر کے ماسٹر ڈگری حاصل کر لی تھی لیکن وہ کہہ رہا تھا اگلے مہینے میں اس کی زبردستی شادی کر رہا ہوں اگے ہرگز نہیں پڑھنے دوں گا یہ اسلام میں حرام ہے
خیر اب یہ حکومتوں کو چاہیے کہ ان معاملات کو دیکھیں جو پہلے غلطیاں ہو چکی ہیں ان کو کس طرح درست کرنا ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ لبیک یا سنی تحریک یا کوئی بھی بریلوی تحریک اگر اپ اس کو ختم کرنا چاہ رہے ہیں تو سیاسی اقدامات اپنی جگہ لیکن مذہبی طور پر ان کی مساجد کو ان کی درگاہوں کو ان کے مزارات پر ہرگز کوئی ایسا عمل نہیں ہونا چاہیے جس سے 90 فیصد پاکستان کی مسلمان اکثریت کو یہ محسوس ہو کہ یہ ان کے عقائد پر حملہ ہے
کوئی ایک مسجد بھی سیل نہیں ہونی چاہیے کسی اوقاف کے حوالے نہیں ہونی چاہیے کہ اوقاف بھی ایک متنازع ادارہ ہے اور اوقاف پر اکثریت بریلویوں کی ہونے کے باوجود دیوبندیوں کا قبضہ ہے
اس سے اندازہ لگائیں کہ بادشاہی مسجد لاہور جو چاروں طرف سے بریلوی مسلمانوں میں گھری ہوئی ہے اس کے امام پچھلے 20 سال سے دیوبندی عقائد کے رکھے جاتے ہیں
رویت ہلال کمیٹی کی سربراہی بھی اس وقت ایک دیوبندی عالم کر رہا ہے دیوبندی اور بریلویوں میں کوئی بڑا فرق تو نہیں ہے لیکن طالبان کی حوصلہ افزائی اور افغانستان کے مسائل کے وجہ سے کچھ ایسا محسوس ہونے لگا تھا جیسا کہ پاکستان میں کم ہونے کے باوجود بھی دیوبندیوں کی پزیرائی بہت زیادہ ہو رہی ہے اپ دیکھیں عید میلاد النبی کے موقع پر اسلام اباد میں جو اہم کانفرنس ہوتی ہے اس کا نام میلاد النبی کانفرنس نہیں بلکہ سیرت کانفرنس رکھا گیا ہے اور یہ جماعت اسلامی کے ایما پہ کیا گیا تھا جو کہ دیوبندیوں کی نمائندگی رکھتی ہے
بہرحال ہم اپنا کام کرتے چلے جائیں گے اور چاہیں گے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے کر چلے اور جو ون پیج سسٹم چل رہا ہے یہ سسٹم اتنا عرصہ اور چلے کہ پاکستان دوبارہ استحکام حاصل کر لے اس میں فیلڈ مارشل صاحب ہوں یا ہمارے چاچو ہوں ان سب کو مل جل کے اور ہماری باجی کے ساتھ بھی اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کے کام کرنا چاہیے اور سندھ حکومت کو بھی کراچی کے اوپر خاص توجہ ہونی چاہیے مہاجروں کے ساتھ انتقامی سلوک ہرگز نہیں کرنا چاہیے
Post your comments