class="wp-singular post-template-default single single-post postid-16103 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

اسرائیلی فوج کا صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی افراد زیرِ حراست

غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پاک فلسطین فورم نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ صرف ایک مبصرین کا جہاز بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوا جن کا کام فلوٹیلا کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔

فوٹو — اسکرین شوٹ
فوٹو — اسکرین شوٹ

پوسٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہمارے ایک کارکن سید عزیر نظامی مبصرین کی کشتی پر سوار تھے جنہوں نے مشتاق احمد خان کے جہاز کو روکے جانے کی اطلاع دی۔ پاک فلسطین فورم نے مشتاق احمد خان اور گلوبل صمود فلوٹیلا پر موجود دیگر افراد کی گرفتاری کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد اور لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

فوٹو — اسکرین شوٹ
فوٹو — اسکرین شوٹ
فوٹو — اسکرین شوٹ
فوٹو — اسکرین شوٹ

واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے اس فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے۔دوسری جانب اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا کہا ہے۔انسانی ہمدردی پر مبنی گلوبل صمود فلوٹیلا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا بیڑہ غزہ سے 150 سمندری میل (278 کلومیٹر) کی دوری پر’ہائی رسک زون‘ میں داخل ہو گیا ہے۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں ماضی میں اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا پر حملے کیے یا انہیں زبردستی روکا تھا۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی دھاوے کی مذمت  کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلوٹیلا کو روکنا اور کارکنوں کو گرفتار کرنا بحری قزاقی اور دہشت گردی ہے۔

اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ اس عمل سے دنیا بھر کے لوگوں کا غصہ مزید بھڑک جائے گا، یہ وحشیانہ حملہ ہے جس میں بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔حماس کے مطابق کارکن غزہ پٹی میں محصور لوگوں کو ہنگامی امداد پہنچانے کے لیے فوری انسانی مشن پر تھے۔حماس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرے اور اس کی مذمت کرے۔ کارکنوں اور ان کے جہازوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر دھاوا بول دیا ہے، اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کے جہازوں اور کشتیوں کو روکنا شروع کردیا ہے۔اسرائلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کو روک دیا گیا ہے، مسافروں کو اسرائیلی پورٹ پر منتقل کیا جارہا ہے، گریٹا تھن برگ اور ان کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام افراد کے تحفظ کے لیے دعاگو ہیں جن کو اسرائیل نے غیرقانونی حراست میں لیاہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر جارہے ہیں، یہ بربریت بند ہونی چاہیے، امن کو موقع دینا چاہیے۔ انسانی امداد مستحق افراد کو پہنچنی چاہیے۔دوسری جانب ترکیہ نے بھی فلوٹیلا کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو دہشتگردی قرار دیا۔علاوہ ازیں فلوٹیلا کو روکے جانے کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جرمن دارالحکومت برلن میں مظاہرین نے مرکزی ٹرین اسٹیشن کو بند کردیا۔یونانی دارالحکومت ایتھنز اور فرانس میں بھی اسرائیلی فوج کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے حراست میں لیے جانے سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا میں سوار برازیلین انسانی حقوق کارکن تھیاگو اویلا نے آڈیو پیغام میں کہا کہ انتہائی نازک لمحات میں ہم متحد ہیں، جہاز نظر آرہے ہیں لیکن ہمارا عزم مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کا محاصرہ توڑنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم اپنے مشن کے فیصلہ کن لمحات پر پہنچ رہے ہیں۔تھیاگو اویلا کا کہنا تھا کہ مشن کو دل، محبت اور پوری جانفشانی کے ساتھ کیا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter